رسول اللہ ﷺ کی حدیث مبارکہ بیت المقدس اور فتنہ دجال

 عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ خَرَابُ يَثْرِبَ وَخَرَابُ يَثْرِبَ خُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ وَخُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ فَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ وَفَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ خُرُوجُ الدَّجَّال» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

اردو ترجمہ

حضرت معاذ ابن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ "حضور اقدس ﷺ نے فرمایا بیت المقدس کی آبادی مدینہ منورہ کی ویرانی ہے اور مدینہ کی ویرانی بڑی جنگ کا ظہور ہے اور بڑی جنگ کا ظہور قسطنطنیہ کی فتح ہے اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کا نکلنا ہے 

حوالہ ابوداؤد

اس حدیث مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "کہ جب بیت المقدس کی آبادی بڑھنے لگی گی تو دوسری جانب مدینہ منورہ کی آبادی کم ہونے لگی گی اور مدینہ منورہ جب ویران ہو گا تو ایک بڑی جنگ چھڑ جائے گی جسے آج کی ذبان میں ہم عالمی جنگ کہتے ہیں جب یہ بڑی جنگ چھڑے گی تو ترکی کا شہر قسطنطنیہ جس کا موجودہ نام استنبول ہے فتح کر لیا جائے گا اور قسطنطنیہ کی فتح کے بعد دجال کا خروج ہو گا.

قسطنطنیہ جو کہ موجودہ ترکی کا شہر ہے اس کا زکر بہت سی حدیثوں میں موجود بے. یہ وہی شہر ہے جس پر چڑھائی کرنے والے یعنی پہلا حملہ کرنے والے مسلمانوں کے لشکر کو جنت کی بشارت سنائی گئی تھی. اسے فتح کرنا تقریباً ناممکن قرار دیا جاتا تھا مسلمانوں کے کئی لشکروں نے اس شہر کو فتح کرنے کے لئے اس پر حملے کئے مگر کوئی بھی لشکر اسے فتح کرنے میں کامیاب نہ ہوا پھر سلطان محمد فاتح نے اسے پہلی مرتبہ فتح کیا اسی وجہ سے انھیں سلطان محمد فاتح کہا جاتا ہے. قسطنطنیہ دوسری بار جب کافروں کی حکمرانی میں جائے گا تو پھر ایک مسلمانوں کا لشکر اسے فتح کرے گا اور اسی فتح کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کے خروج کی سب سے بڑی نشانی ہو گی.

دجال ایک بہت بڑا فتنہ ہے اور حضرت آدم علیہ  السلام سے لے کر ہمارے پیارے آقا حضور نبی کریم ﷺ تک تمام انبیا کرام علیہم السلام نے اس فتنے کے متعلق اپنی امتوں کو آگاہ فرمایا ہے. ہمارے پیارے آقا ﷺ نے دجال کا زکر بہت سی احادیث مبارکہ میں فرمایا ہے اور امت مسلمہ کو اس فتنے سے محفوظ رکھنے کے لئے احکامات بھی دیئے ہیں. نبی کریم ﷺ  نے اپنی زندگی مبارک میں فرمایا تھا کہ میرے بعد 30 دجال آئیں گے اور سب دعویٰ نبوت کریں گے ان میں سب سے بڑا فتنہ دجال مسیحی کا خروج ہو گا جس کے پاس کچھ غیر معمولی طاقتیں ہوں گی اور انھیں کے بل بوتے پر وہ خدائی کا دعویٰ کرے گا

دجال مقام لد سے فرار ہونے کی کوشش کرے گا جہاں پر اس وقت اسرائیل کا آئر پورٹ ڈیوڈ بن گوریان موجود ہے یہ دنیا کا سب سے بڑا آئر پورٹ ہے پہلے اس کا نام لد آئر پورٹ تھا جسے بعد میں تبدیل کر کے اسرائیل کے پہلے وزیراعظم اور یہودی ایجنسی کے سربراہ ڈیویڈ بن گوریان کے نام پر رکھ دیا گیا.

دجال کانا یعنی کے ایک آنکھ والا ہو گا اور اس کی دوسری آنکھ کانی ہو گی یہ خروج کے بعد ایک گدھے پر سوار ہو کر پوری دنیا میں گھومے گا سوائے مکہ و مدینہ منورہ کے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان شہروں کے پاس فرشتے مقرر کر رکھے ہوں گے جب یہ ان شہروں میں گھسنے کی کوشش کرے گا تو فرشتے اسے مار کر واپس بھگا دیں گے.

دجال پہلے نبوت کا اور بعد میں خدا ہونے کا دعویٰ کرے گا اور لوگ اس کے دجل یعنی فریب میں مبتلا ہو جائیں گے یہ زمین پر چالیس دن گزارے گا پہلا دن ایک سال کے برابر دوسرا ایک مہینہ کے برابر اور تیسرا ایک ہفتہ کے بربرا ہو گا اور باقی دن عام دنوں کے برابر ہی ہوں گے.

حضرت عیسٰی علیہ السلام دمشق کے ایک مینار پر آسمان سے اترے گے. احادیث مبارکہ میں نزول عیسٰی علیہ السلام کا زکر موجود ہے. آپ صبح سحری وقت دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے ہوئے دمشق کے سفید مینار پر اترے اور آپ علیہ السلام نے زرد رنگ کی دو چادریں اوڑھ رکھی ہوں گے.

مسجد میں صبح کی نماز کا وقت ہو گا اور مسلمان حضرت امام مہدی کی امامت میں نماز کے لئے کھڑے ہوں گے جب مومنین کو معلوم ہو گا کہ حضرت عیسٰی ابن مریم علیہ السلام تشریف لا چکے ہیں تو امام مہدی علیہ السلام انھیں جماعت کی امامت فرمانے کا کہیں گے تو حضرت عیسٰی ابن مریم علیہ السلام انھیں ہی امامت کروانے کا کہیں گے اور تمام مؤمنین اور حضرت عیسٰی علیہ السلام امام مہدی علیہ السلام کی امامت میں نماز ادا کریں گے اور پھر خبر آئے گی کہ دجال پہنچ چکا ہے جس کے بعد مسلمان جہاد کی تیاری کے ساتھ دجال اور اس کے ساتھیوں کے خلاف قتال کے لئے نکلے گے.

دجال کی نظر جب حضرت عیسٰی ابن مریم علیہ السلام پر پڑی گی تو یہ یوں پگھلنے لگے گا جیسے نمک پانی میں پگھلتا ہے. دجال وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کرے گا مگر خضرت عیسٰی ابن مریم علیہ السلام اسے مقام لد پر پکڑ لیں گے اور اپنی تلوار سے اسے قتل کر دیں گے. پھر مسلمانوں کا لشکر یہودیوں کے ساتھ جنگ کرے گا اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے مسلمانوں کو فتح ہو گی اور یہودیوں کا اس دنیا سے خاتمہ ہو جائے گا.

اہل کتاب ایمان لے آئیں گے اور باقی دجال کی حمایت میں لڑیں گے اور مارے جائیں. یہاں تک کہ کوئی یہودی اگر کسی پھتر کے پیچھے بھی چھپنے کی کوشش کرے گا تو وہ پھتر اللہ کے حکم سے بول کر کہے گا "اے مسلم فلاں یہودی میرے پیچھے چھپا ہے آؤ اور اسے قتل کر دو. سوائے غرقد کے درخت کے انھیں کوئی چیز پناہ نہیں دے گی. نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ غرقد یہودیوں کا دوست ہے".

اسرائیل میں تقریباً ہر شہر دیہات میں غرقد کے درخت کسرت سے لگائے گئے ہیں اور اسرائیل نے "سیو دی غرقد ٹری" نامی ایک مہم کا آغاز کئے تھا جس کے تحت پوری دنیا میں اس درخت کو لگوایا گیا اور خاص کر ماحولیاتی آلودگی کا بہانہ بنا کر یہودیوں نے غرقد کو مسلمان ممالک میں بھی بڑی تعداد میں شجر کاری مہم کے تحت لگوایا اور سارا خرچ اسرائیل نے برداشت کیا.

Post a Comment

0 Comments