Nishan-e-Haider | Story Of Pak Army Brave Soldier Naik Saif Ali Janjua Shaheed

ہمارا خون بھی شامل ہے تزئین گلستاں میں

ہمیں بھی یاد کر لینا چمن میں جب بہار آئے

Hilal-e-Kashmir Naik Saif Ali Janjua Shaheed


اسلام و علیکم دوستو 


دوستو نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کی وطن کے لیے قربانی اور بے مثال جرأت و بہادری پر انھیں  پہلے نشان حیدر کے مساوی اعزاز حلال کشمیر سے نوازا گیا.


نائیک سیف علی جنجوعہ 25اپریل 1922 کو ضلع کوٹلی ریاست جموں و کشمیر میں پیدا ہوئے۔ 18مارچ 1941 کو بریٹش آرمی جوائن کی اور 1947 میں اسے خیر باد کہنے کے بعد کشمیر میں حیدری فورس میں شمولیت اختیار کی اور بعدازاں پاک فوج کا حصّہ بنے۔ دوستو سیف علی جنجوعہ شہید نے 26 اکتوبر 1948 کو 26سال اور 6 ماہ کی عمر میں جام شہادت نوش کیا- 30اپریل 2013 کو حکومت پاکستان نے نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کی یاد میں یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا تھا.

دوستو 1947 میں پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد قائد اعظم رح نے اپنی نگرانی میں پاک فوج کی بنیاد رکھی مگر اس وقت پاکستان آرمی کے پاس  پہنے کے لئے وردیاں تک نہیں تھی اسلحہ تو برائے نام تھا زنگ الود رائفلیں اور چند ہتھیاروں کے علاوہ تمام چیزیں انگریز حکومت بھارت کے حوالے کر گئی تھی. 

پاکستان اپنے پاؤں پر بھی کھڑا نہ ہوا تھا کہ بھارتی فوج نے 1948ء میں کشمیر پر حملہ کرنے کے بعد پیر کلیدہ راجوری کی ایک بلند چوٹی پر قبضہ جما لیا اور  وہاں اپنی چوکی قائم کرلی۔ دفاعی نقطۂ نظر سے یہ چوکی بڑی اہمیت کی حامل تھی۔ اس لئے انڈین آرمی نے یہاں بڑی تعداد میں اپنے فوجی تعینات کر دیے اور توپ خانہ بھی بنا لیا. 

پاکستان کے لیے اس چوکی سے قبضہ چھڑانا لازمی تھا کیوں کہ یہ چوکی انچائی پر تھی جہاں سے بھارتی فوج توپ کے گولے عام عوام پر برسانے لگی تھی.

پاک فوج کی جانب سے نائیک سیف علی جنجوعہ کو اس چوکی سے دشمن کا قبضہ چھڑانے  کے لیے چند سپاہیوں پر مشتمل ایک پلاٹون کے ساتھ روانہ کیا گیا . 

رات کی تاریکی میں نائیک سیف علی اور ان کے ساتھیوں

نے انڈین آرمی کی چوکی کے قریب ایک مورچہ تیار کر لیا

26 اکتوبر 1948ء کی صبح نائیک سیف علی اپنے ساتھیوں سمیت بھارتی چوکی کے قریب تیار کردہ مورچے

میں پوزیشن سنبھالے ہوئے تھے  کہ انھوں نے  اپنے اوپر سے ایک بھارتی طیّارہ گزرتے دیکھا۔ 

سیف علی کو اندازہ ہو چکا تھا کہ وہ بھارتی طیارے کی نظر میں آ چکے ہیں اس سے پہلے کہ یہ طیارہ ان پر بمباری کرتا سیف علی نے مشین گن سے دشمن کے طیّارے پر فائرنگ شروع کر دی اور یہ قلابازیاں کھاتا ہوا زمین پر آ گرا .

دشمن فوج کو اس بات کا اندازہ نہ تھا کہ ہمارے قریب ہی پاک فوج کے کچھ جوان مورچے میں موجود ہیں. دوسری جانب بھارتی فوجی اپنی چوکی  میں موجود حیرانی پریشانی کے عالم میں اپنے ملک کے طیّارے کو زمین پر گرتا دیکھ ہی رہے تھے کہ نائیک سیف علی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ نعرہ تکبیر لگاتے ہوئے بجلی کی رفتار سے بھارتی فوجیوں پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے۔ یہ حملہ اس قدر اچانک تھا کہ دشمن فوجیوں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا نائیک سیف کی انگلیاں مشین گن پر جمی ہوئی تھی اور دشمن سپاہیوں کی لاشیں گرتی جا رہی تھی. 

بھارتی فوج اس قدر خوف زدہ ہو چکی تھی کہ اپنے ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر بھاگنے لگی۔ دونوں جانب سے اندھا دھند فائرنگ ہو رہی تھی نائیک سیف علی دشمن کی گولیوں سے شدید زخمی ہوگئے مگر یہ شیر پھر بھی مشین گن اٹھائے گولیوں کی بوچھاڑ کرتا آگے بڑھتا رہا .دشمن فوج  کی لاشوں کے ڈھیر لگ گئے.  

اس دوران  بھارتی فوج کی توپ کا ایک گولہ سیف علی کے سینے پر آ لگا جس کے بعد  سیف علی لہو لہان زمین پر گر پڑے اور کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے شہید ہو گئے۔  

انا للہ وانا الیہ را جون 

دوستوں نائیک سیف علی شہید کی جرأت و بہادری نے دشمن پر اسے خوف و ہراس طاری کر دیا تھا کہ مزید کوئی بھی بھارتی فوجی اس طرف نہ آیا پاک فوج کے جوانوں میں جزبہ ایمانی اتنا تھا کہ گولیوں کی بوچھاڑ میں بھی یہ جوان سینے چھوڑے کئے آگے بڑھتے رہے اور دشمن فوج کا ایک بھی فوجی زندہ نہ بچا. سیف علی  کی شہادت کے بعد ان کے ساتھیوں نے اس چوکی پر قبضہ کر کے بھارتی ترنگا اتار پھینکا اور اس کی جگہ پاکستانی پرچم لہرا دیا.

دوستو اس وقت نشان حیدر کا اعزاز نہیں ہوا کرتا تھا. اس لئے 14مارچ 1949ء کے دن سیف علی کو ہلالِ کشمیر سے نوازا گیا جسے 30 نومبر 1995ء کو حکومتِ پاکستان نے نشانِ حیدر کے مساوی قرار دے دیا۔ اور نشان حیدر کا اعزاز پانے والے شہیدوں میں نائیک سیف علی کا نام سہر فہرست رکھا گیا-


"اے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویروں تمھیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں"


پاکستان زندہ باد

 پاک فوج پائندہ

Post a Comment

0 Comments