Israeli Defence System Iron Dome Vs Pakistani ICBM Missile Ababeel Complete Analysis

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

اسلام و علیکم

اسرائیلی اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم بمقابلہ پاکستانی میزائل ابابیل

 

دوستو آج کی پوسٹ میں ہم اسرائیل کے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم اور پاکستانی انٹرکانٹیننل بلسٹک میزائیل ابابیل کا موازنہ کریں گے.

  آئرن ڈوم اسرائیل کا ایک آٹومیٹک دفاعی نظام ہے جبکہ ابابیل پاکستان کا MIRV ٹیکنالوجی سے لیس بلسٹک میزائل ہے دوستو ایم آئی آر وی سے مراد Multiple independently targetable reentry vehicleہے. آسان لفظوں میں یہ سمجھ لیں کہ ایک ایسا میزائل  جو ایک ہی وقت میں مختلف ٹارگٹس کو نشانہ بنا سکتا ہے.

اسرائیلی ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم 

آئرن ڈوم کو فرانسیسی کمپنی رافال اور اسرائیلی کمپنی ایرو سپیس نے مل کر تیار کیا ہے. آئرن ڈوم ایٹی میزائیل ڈیفنس سسٹم  ہر طرع کے موسم میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے. اس کی ایک لانچر بیٹری 50 ملین ڈالرز اور ایک میزائل چار ہزار ڈالرز کا ہے. آئرن ڈوم تین یا چار لانچرز پر مشتمل ہوتا ہے اور ہر ایک لانچر میں 20 راکٹس موجود ہوتے ہیں. اس کا ٹریکنگ سسٹم 4 سے 70کلو میٹر کی دوری سے آنے والے میزائیل راکٹ یا آٹلری شیلز کو آٹومیٹک ڈیٹکٹ کر لیتا ہے جس کے بعد آئرن ڈوم کا جدید منیٹرنگ نظام آئیڈیا لگاتا ہے کہ یہ میزائیل آبادی پر گرے گا یا کسی اور ٹارگٹ پر اس حساب سے فائرنگ سسٹم ایکٹیویٹ ہوجاتا ہے اور لانچر میں موجود میزائل آنے والے راکٹ یا میزائل کو مار گرانے کے لیے نکل پڑتا ہے. اس کی رینج میں جتنے میزائل یا راکٹ آ رہے ہوں آئرنڈوم بھی اتنے ہی میزائل فائر کرتا ہے. یعنی کے اگر ایک میزائل یا راکٹ ہو تو آئرن ڈوم کے لانچر سے بھی ایک ہی میزائل فائر ہو گا یہ سارا عمل آٹومیٹک اور چند سیکنڈز میں ہوتا ہے.

ایک بار کے حملے میں آئرن ڈوم پر 50 ہزار ڈالرز خرچ آتا ہے. آئرن ڈوم کو 27 مارچ 2011  کو پہلی مرتبہ اسرائیلی شہر بیرشیبہ کے علاقہ میں نصب کیا گیا تھا.جو فلسطینی علاقے غزہ سے 40 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے. آئرن ڈوم نے پہلی مرتبہ 7 اپریل 2011 کے دن غزہ سے داغے گئے ایک BM-21 گرنیٹ راکٹ کو کامیابی سے فضا میں تباہ کیا تھا. اس کے بعد 10 مارچ 2012 کو آئرن ڈوم نے فلسطین کے حق کیلئے لڑنے والی تنظیم حماس کی جانب سے فائر کئے گئے 90 راکٹس کو فضا میں انٹرسپٹ کر کے تباہ کر دیا تھا. اس کامیابی کے بعد اسرائیل نے آئرن ڈوم کو اپنی اہم تنصیبات اور بارڈر پر نصب کیا. جس پر اسرائیل کی بھاری رقم خرچ ہوئی.2011 سے لے 2021 تک آئرن ڈوم کی کارکردگی کافی اچھی رہی جس کی وجہ سے شام اور غزا سے داغے جانے والے میزائل اور راکٹس اسرائیل کا کچھ نہ بگاڑ پائے لیکن حالیہ دنوں میں آئرن ڈوم نے اسرائیل کی امیدوں پر پانی پھیر دیا اور ان کی ایک بڑی رقم ڈوبتی ہوئی دکھائی دینے لگی.

حماس کی جانب سے داغے گئے راکٹس کو دیکھ کر کئی مرتبہ آئرن ڈوم نے کام کرنا ہی چھوڑ دیا. اور کئی مرتبہ جدید آئرن ڈوم عام میزائیلوں کو بھی انٹرسپٹ نہ کر سکا جس کی وجہ سے اسرائیل سخت پریشانی میں مبتلا ہے.

پاکستانی ابابیل میزائل

ایم آئی آر وی ٹیکنالوجی سے لیس ابابیل میزائیل پاکستان کے آر ایل کے انجینرز کا ایک شاہکار ہے. غوری اور شاہین بلسٹک میزائیل بھی کے آر ایل کے انجینرز کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں. پاک فوج نے 24 جنوری 2017 کو ابابیل بلسٹک میزائیل کا کامیاب تجربہ کیا تھا.

ابابیل دنیا کا چوتھا ایسا بلسٹک میزائل ہے جو 6 ایٹم بمب ایک ساتھ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ٹارگٹ کی مومنٹ کو جج کرتے ہوئے پوزیشن بدل کر بھی اپنے حدف کو 100 فیصد کامیابی سے ہٹ کر سکتا ہے.

امریکی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان نے ابابیل کی رینج 2200 کلو میٹر بتائی تھی لیکن حقیقت میں اس کی رینج 7000 کلو میٹر کے قریب ہے. پاکستان نے جون 2017 میں ابابیل کو دنیا کی نظر سے پوشیدہ کر دیا تھا.

 ابابیل میزائیل کا نام ابابیل پرندے کے نام پر رکھا گیا ہے. قرآن کریم کی سورہ فیل میں ابابیل کا زکر آیا ہے کہ جب جنگی ہاتھیوں کا بڑا لشکر خانہ کعبہ پر حملہ کرنے آیا تو اللہ ربّ العزت نے ابابیل پرندے بھیجے جن کی چونچ میں چھوٹی چھوٹی کنکریاں تھی. ان ابابیلوں نے یہ کنکریاں ہاتھیوں کی فوج پر گرانا شروع کر دی. 

اللہ کے حکم سے یہ چھوٹی چھوٹی کنکریاں جب ہاتھیوں کی فوج پر برسی تو ان کا جسم کھائے ہوئے  بھوسے کی ماند ہو گیا اور کچھ منٹوں میں ہی سارا لشکر مردار پڑا تھا. بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے.

پاکستانی ابابیل میزائل کا نام ہی صرف ابابیل نہیں ہے بلکہ اس کا کام بھی ابابیلوں جیسا ہے. دنیا کے تمام بلسٹک میزائل آج کے جدید ڈیفنس سسٹمز سے نہیں بچ سکتے اور دشمن پہلے ہی انھیں فضا میں تباہ کر دیتا ہے مگر ابابیل کی یہ خوبی ہے کہ موجودہ دور تک کا کوئی بھی ڈیفنس سسٹم اسے تباہی مچانے سے نہیں روک سکتا کیونکہ ابابیل لانچ کئے جانے کے بعد تیزی سے فضا کی جانب پرواز کرتا ہے اور ایک خاص اونچائی پر پہنچ میں پہنچ کر مختلف حصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے. اور اس سے انتہا چھوٹی چھوٹی کنکریوں کی طرع وار ہیڈ نکل کر ٹارگٹ کی طرف بڑھنے لگتے ہیں. یہ وار ہیڈزاتنے چھوٹے اور خطرناک ہوتے ہیں کہ جنہیں دنیا کا کوئی ریڈار سسٹم ٹریس نہیں کر سکتا اور یہ جس پر گریں گے وہ کھائے ہوئے بھوسے کی طرع کر دیں گے فرض کریں کہ اگر کوئی ڈیفنس سسٹم ان وار ہیڈز کو ڈکٹیٹ کر بھی لے تو بھی انہیں تباہ کرنا ناممکن ہے اور اگر ممکن ہو بھی تو ڈیفنس سسٹم کس کس وار ہیڈ کو روکے گا کیوں کہ ابابیل کنکریوں کی طرع وار ہیڈز برساتا ہے .ابابیل نے دشمن کے گھربون ڈالرز کے ڈیفنس سسٹم کو بلکل نکارہ بنا کر رکھ دیا ہے.

دوستو اس لئے دشمن ابابیل سے  حوف زدہ ہیں .اسرائیلی آئرن ڈوم اور پاکستانی ابابیل کا مقابلہ ہو ہی نہیں سکتا کیوں کہ آئرن ڈوم کی تو عام راکٹس نے مت مار دی ہے جبکہ ابابیل نے تو امریکہ اور روس کے بہترین ڈیفنس سسٹمز کو بھی مفلوج کر دیا ہے. اسی لئے پاکستان نے ابابیل کو دنیا کی نظر سے بچا کر رکھا ہوا ہے جب ضرورت پڑے گی تو انشا ء اللہ ابابیل فضاؤں میں بلند ہوتے دکھائی دیں گے اور کنکریوں کی ماند اس کے وار ہیڈز دشمنوں پر قیامت برپا کریں گے انشاءاللہ. 


Post a Comment

0 Comments