فلسطینی جنگجو تنظیم حماس کی اسرائیل پر راکٹوں کی برسات اور انجینئر محمد علی مرزا جہلمی کا تجزیہ

 اسلام و علیکم دوستو 

انجینئر محمد علی مرزا کے نام سے آپ سب واقف ہوں گے انہوں نے دین اسلام اور دفاع اہل بیت کے لئے بے مثال کام کیا ہے اور امت کو رسول اللہ ﷺ کے حقیقی دین کی طرف راغب کیا ہے. اس لئے میں ان کی دل و جان سے عزت و احترام کرتا ہوں. دوستوں میں کبھی نہیں چاہتا کہ کسی بھی عالم دین کا نام لے کر میں ان کا کوئی عیب بیان کروں باحسیت انسان ہم سب سے غلطی اور گناہ ہو سکتے ہیں. اس سے پہلے بھی میں نے ایک پوسٹ میں انجینئر محمد علی مرزا کا نام لے کر بات کی تھی کیوں کہ اس وقت ان کا نام ہے اور لاکھوں لوگ ان کی باتیں سنتے ہیں اور انھیں فالو کرتے ہیں. اب اسے میں انجینئر صاحب کی بھی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ جس بات کا ان کو علم نہیں ہے اس ٹاپک پر بات نہ کریں مگر وہ اپنی فیلڈ سے ہٹ کر ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں کہ جو ہزاروں لوگوں کے دماغوں کو غلط سمت میں لے جاتی ہیں. اور انجینئر محمد علی مرزا صاحب پر اس کا وبال پڑے گا کیونکہ وہ ایک پڑھے لکھے اور دینی شخصیت ہیں انھیں زیب نہیں دیتا کہ وہ اس قسم کی باتیں کریں جس سے ملک قوم سمیت ہمارے دفاعی اداروں کو بدنام کریں.

اس کے علاوہ پہلے بھی انجینئر صاحب اوور کانفیڈنٹ ہو کر ایک ہندو لڑکی جو کہ رسول اللہ ﷺ کی شان میں سارے عام گستاخی کر رہی تھی پورے عالم اسلام نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اور بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیا کیوں کہ کوئی مسلمان اس وقت تک مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ اپنی جان مال اور اولاد اور دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر نبی کریم ﷺ سے محبت نہ رکھتا ہو. اس کے رد عمل میں انجینئر محمد علی مرزا نے وہ باتیں کہیں کہ جو کوئی مسلمان سوچ بھی نہیں سکتا اور الٹا ایک مسلمان کو اس سارے معاملے کا زمہ دار قرار دیا. 

آج بھی انجینئر صاحب نے گذشتہ روز حماس کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں اور اسرائیلی فوج کی عام اور نہتے فلسطینیوں پر بمباری پر جو اپنی رائے پیش کی ہے واللہ دل پھٹتا ہے کہ اتنا دین کا علم رکھنے والا شخص مظلوم مسلمانوں کی جگہ ظالم یہودیوں کی طرف سے نمائندگی کر رہا ہے اور مسلمانوں کو جہاد کا وہ مطلب سمجھا رہا ہے جو کوئی عام مسلمان بھی اسے دیکھ کر یہودیوں کا ایجنٹ کہہ سکتا ہے بعد میں پھر انہیں مرچیں لگتی ہیں. 

آپ ویڈیو خود ملاحظہ کیجیے اور دین اسلام کی روح سے اس کی باتوں کا مطلب نکالیں کہ آخر مرزا جہلمی صاحب کس مشن کو لے کر چل رہے ہیں.

ہر مسلمان پر جہاد فرض ہے اور اسلام کے تمام اراکین میں سے سب سے اہم فریضہ ہے. اللہ کی راہ میں شہید ہونے والے کو مردہ کہنے سے منع فرمایا گیا ہے. آج مسلمانوں کی خستہ حالی کی وجہ جہاد سے غفلت ہے. جب تک مومنین اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہے وہ سرخرو رہے لیکن آہستہ آہستہ جب انھیں جہاد سے دور کیا جانے لگا تو اس دن سے آج تک مسلمان پوری دنیا میں مار کھا رہے ہیں اور کوئی مسلمان یہ جواز پیش نہیں کر سکتا کہ وہ کسی کافر کے زیر قبضہ ہو کر مظلومیت کی موت مر رہا ہے. کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے جب واضع الفاظ میں مومنین کو جہاد کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا ہے تو مؤمن کیسے غافل رہ سکتا ہے.

آقا دوجہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کا فرمان عالی شان  ہے "اے لوگو دشمن سے مقابلے کی آرزو مت کرو اور اللہ سے عافیت مانگو لیکن اگر جنگ کی نوبت آ جائے تو پھر جم  کر دشمن کا مقابلہ کرو اور خوب جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے"

 کفار ہمیں  نماز روزہ حج زکوٰۃ سے نہیں روکتے کیوں کہ انھیں پتہ ہے صرف جہاد ہی اسلام کا وہ رکن ہے جو مسلمانوں کو پھر سے تخت پر بیٹھا سکتا ہے اور کفار کی بربادی کا سبب بن سکتا ہے .اس لئے آج جہاد کو دہشتگردی کا نام دیا جاتا ہے اور ہمارے کچھ مسلمان بھائی بھی یہی سمجھتے ہیں کہ جہاد اچھی چیز نہیں ہے ہم جتنا اس سے دور ہوں گے اتنے ہی زلیل و رسوا ہوں گے اور کفار کے نیچے دبتے جائیں گے. جس دن ہم  شیر خدا مولا علی خضرت خالد بن ولید سلطان صلاح الدین ایوبی کی طرح جہاد پر نکلے گے تو دنیا دیکھے گی کہ ایک بھی مسلمان مظلوم نہیں رہے گا انشاءاللہ 

یہ غازی، یہ تیرے پُر اسرار بندے

جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی

دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا

سِمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی

دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو

عجب چیز ہے لذّتِ آشنائی

شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن

نہ مالِ غنیمت نہ کِشور کشائی

Post a Comment

0 Comments