اینکر عمران ریاض خان کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

سینئر صحافی عمران ریاض خان کو کیوں گرفتار کیا گیا 

سینئر صحافی عمران ریاض خان کو کیوں گرفتاری کیا گیا؟ جبکہ انھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے قبل از گرفتاری ضمانت لے رکھی تھی جس پر جج صاحب نے ریمارکس دئے تھے کہ عمران ریاض خان کو گرفتار کرنے سے پہلے آئی جی اور ڈی سی اسلام آباد ہائی کورٹ اسلام آباد کو آگاہ کریں گے. پولیس کی جانب سے عدالت کو عمران ریاض خان کی گرفتاری کی وجہ بتائی جائے گی اس کے بعد اگر جج صاحب ان کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کریں گے تو تب جا کر عمران ریاض خان کو گرفتار کیا جا سکے گا. لیکن اس کے باوجود پولیس نے عمران ریاض خان کو گرفتار کیوں کیا!

رات بارہ بجے کے قریب اینکر عمران ریاض خان جب اسلام آباد کے ٹال پلازہ سے گزر رہے تھے کہ اس دوران اٹک پولیس بھاری نفری کے ساتھ وہاں پہنچی اور عمران ریاض کو گرفتار کر کے اٹک کی کسی جیل لے گئی اس پورے واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر موجود ہے.

عمران ریاض خان کی گرفتاری جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور پی ٹی آئی کے سیاست دانوں سمیت بہت سے سینئر صحافی اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے. اور ٹوئٹس کا سلسلہ شروع ہوا. کچھ دیر میں #imranriazkhan ٹاپ ٹرینڈ بن گیا.

رات کو ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے تالے کھولے گئے اور کئی ایک سینئر صحافی اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر پہنچ گئے. عمران ریاض خان کی وکلاء کی جانب سے اسلام آباد پولیس کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ درج کروایا گیا. گرفتاری کے صرف 6 گھنٹے بعد عمران ریاض خان کو ضمانت مل گئی.

اس ساری صورتحال سے اینکر عمران ریاض خان پہلے ہی اگاہ تھے یعنی وہ اس بات کو جانتے تھے کہ ان کو گرفتار کیا جائے گا. اور پورے سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کیا جائے گا اور پھر انہیں فوری ضمانت مل جائے گی. اس کھیل کا فائدہ کس کو ہوا یقنا عمران ریاض خان کو اور 

 اس وقت عوام ان کے ساتھ ہے. ان کی گرفتاری کو غیر آئینی اور توہین عدالت قرار دیا گیا لیکن کیا واقعہ عمران ریاض کی گرفتاری توہین عدالت ہے.

عدالت بھی آئین کے مطابق چلتی ہے ہر تصویر کے دو رخ ہوتے ہیں ایک رخ دیکھ کر دوسرے رخ کا گمان لگانا بیوقوفی ہے اور یہ لوگ ہماری اسی بیوقوفی کا فائدہ اٹھاتے ہیں. ہمیں یہ تو دکھائی دیا کہ عمران ریاض کی گرفتاری توہین عدالت ہے مگر اسے آئین میں یہ بھی واضح طور پر درج ہے کہ فوج اور ریاستی اداروں کے خلاف کسی کو بات کرنے کی اِجازت نہیں کیوں کہ یہ ہمارے محافظ ہیں ان کی غلطی کو بھی آپ پبلک کے سامنے ہائی لائٹ نہیں کر سکتے لیکن عمران ریاض خان تو پہلے ان ڈائرکٹ فوج کو ٹارگٹ کرتا رہا اور یو ٹیوب سے پیسہ کماتا رہا گزشتہ روز اس نے پاکستانی آئین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے جنرل باجوہ پر سنگین الزامات عائد کئے. اور اسے اختلاف رائے یا آزادی صحافت کا نام دیا. یہ قانون و انصاف کی کھلی خلاف ورزی تھی. کیا فوج کے جنرل اور ایجنسیوں کے پاس اور کوئی کام نہیں ہے کہ وہ صحافیوں کو بلیک میل کر رہی ہے. خوش کے ناخن لیں اور سوچے کہ ایک صحافی جو کیمرے کے سامنے بیٹھ کر بولتا ہے اور پیسہ کماتا ہے اس کی اتنی اوقات ہے کہ وہ ہمارے محافظوں پر ایسے بے بنیاد الزامات لگا سکے. اسے یہ ہمت کسی ملی کیوں کہ ہم غفلت میں پڑے ہیں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ سب سے اہم نعمت عقل کا استعمال نہیں کرتے اور جس کا جو دل چاہتا ہے وہ فوج اور جرنیلوں کے خلاف بولنے لگتا ہے آئین میں تو اس کی سزا بھی ہے اور دفاعی اداروں کے خلاف بولنے پر الگ سے ایک قانون بھی بنایا گیا ہے پر اس پر کب عمل ہو گا یہ کوئی نہیں جانتا.

میں بزات خود عمران ریاض خان کو کافی دلیر اور حق کی آواز بلند کرنے والا سمجھتا تھا لیکن ہمیشہ ویسہ نہیں ہوتا جیسا دیکھائی دیتا ہے. 

حق اور سچ کا راستہ بڑا مشکل اور کٹھن ہوتا ہے اس پر چلنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اس لئے اب لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے خود کو حق پرست اور محب وطن سمجھتے ہیں اور ہم ان کی تعریف کرنے لگتے ہیں.لیکن کیمرے کے پیچھے کی کہانی کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے.

 ایک کہاوت ہے کہ پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کراہی میں عمران ریاض خان اس پر پورا اتر چکے ہیں.میرا مقصد صرف پاکستان کے دفاع اور سالمیت کے لئے اپنا کردار اد کرنا ہے. نہ مجھے سیاست دانوں سے لگاؤ ہے اور نہ ہی صحافیوں سے کیوں کہ یہ غریب اور سادہ لو عوام کے جذبات سے کھیل کر پیسہ کماتے ہیں اور ہم الٹا انہیں داد دیتے ہیں ان کے لئے سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور احتجاجی ریلیوں اور جلسے جلوسوں میں بھی ہم غریب ہی مرتے ہیں یہ لوگ تو اپنے عالی شان محلوں میں بیٹھے تماشہ دیکھتے ہیں.

آب بات کو سمجھنے کی کوشش کیجیے عمران ریاض خان کوئی محب وطن نہیں اور نہ ہی اس نے حق کیلئے آواز بلند کی ہے. حکومت کی تبدیلی کے بعد آپ اس کی ویڈیوز  دیکھے آپ کو ہر ویڈیو میں رجیم چینج اور اسٹیبلشمنٹ کا زکر ضرور ملے گا. رجیم چینج آپریشن ہوا ہے اس پر  میں بھی یقین کرتا ہوں لیکن رجیم چینج کی آڑ میں پاک فوج کو ٹارگٹ کرنا اس کا ایجنڈا ہے اور یہ فوج کے خلاف بات کرنے سے پہلے یہ کہتا ہے کہ میں نے فوج کو ہمیشہ سپورٹ کیا ہے فوج نے میرے ساتھ ایسا کیا فوج مجھے اور میری فیملی کو ہریس کر رہی ہے وغیرہ وغیرہ 

کل اس نے جنرل باجوہ پر سنگین الزامات عائد کئے. کیا آپ کو لگتا ہے کہ پاک فوج کے سپاہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ اس دو ٹکے کے صحافی کو بلیک میل کروائیں گے اور آئی ایس آئی اپنے سارے کام چھوڑ کر اس کی جاسوسی کرے گی.

عمران خان ایک دلیر لیڈر ضرور مگر اس میں حق اور باطل کی پہچان کرنے کی صلاحیت نہیں یا پھر یہ بھی کرسی کا پجاری بن چکا ہے. 

عمران خان کو ہمارے محافظوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے کیوں کہ سب جانتے ہیں عوام کپتان کے ساتھ کھڑی ہے اور اس سے بہتر موقع پھر نہیں ملے گا کہ فوج اور عوام میں انتشار پیدا کیا جا سکے ملک کو خانہ جنگی کی آگ میں دھکیلنے کے لئے یہ صرف دشمن کے مہرے ہیں 

ملک کو نقصان پہنچانے کی جتنی قصور وار پی ڈی ایم ہے اس سے زیادہ یہ لوگ ہیں کیوں کہ پی ڈیم ایم سامنے ہے اور یہ نقاب میں. باقی رہی بات فوج اور ایجنسی کی تو عمران ریاض خان کس کھیت کی مولی ہے جن سے دنیا خوف کھاتی ہے وہ صرف اشارہ بھی کر دیں تو ان کی نسلوں کو ڈراؤنے خواب آنا بند نہیں ہوں گے. 

یہ سب جانتے ہیں کہ فوج اور آئی ایس آئی اتنی فارغ نہیں ہے کہ ان کو منہ لگائے اس لئے کیمرے کے سامنے بہادری اور ہمت دیکھا کر سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش چھوڑ دیں. پاکستانی قوم فوج سے محبت کرتی ہے اور کرتی رہے گی اس جیسے کئی آئے اور گئے.

ایک بات زہن نشین کر لے فوج اپنا کام کرنا اچھے سے جانتی ہے اور مارخور بھی اپنی نظریں جمائے بیٹھا ہے اور مارخور کے سامنے کوئی زیادہ دیر نہیں ٹک سکتا یہ میرا یقین اور ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو فوج اور ایجنسی عطا کی ہے اس کے ہوتے ہوئے میرے وطن کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا.

نواز شریف نے بھی لندن میں بیٹھ کر بھارت کی لکھی ہوئی تقریر کی تھی اور جنرل باجوہ اور سابقہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کا نام لے کر الزامات لگائے تھے مگر کیا ہوا. اگر ایسے الزامات ہم پر کوئی لگاتا اور ہمارے پاس پاور بھی ہوتی تو ہم اس کا حشر نشر کر دیتے مگر جنرل باجوہ اور فیض حمید نے لوگوں کے اکسانے کے باوجود نواز شریف کے خلاف ایک لفظ تک نہیں کہا ان کے پاس پاور بھی تھی مگر پھر بھی خاموشی اختیار کی کیوں کہ یہ اللہ کے سپاہی ہیں جنہوں نے مشکل ترین حالات دیکھیں ہیں ان کے لئے وطن سب سے پہلے ہے اپنی زات کے لئے یہ کسی سے بدلہ نہیں لیتے.

عمران خان ہو یا کوئی اور سیاست کا میدان الگ ہے اس میں فوج کو مت گھسیٹے اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں جس دن فوج نہ ہوئی اس دن میری اور آپ کی ماؤں بہنوں کی عزتیں فلسطین کشمیر برما کے مسلمانوں کی طرع کافر روز لوٹیں گے اور ہم چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکیں گے اس لئے سیاست اور محافظ کا فرق رکھیں اور فوج کے خلاف کسی کی کوئی بات نہ سنیں یہ ہیں تو ہم ہیں یہ نہ ہوئے تو شاید ہمارا نام و نشان تک مٹ جائے.

  

Post a Comment

0 Comments