سلطنت عثمانیہ کی مکمل تاریخ اور سلطان عبدالحمید کی سو سالہ پرانی ویڈیو

 اسلام و علیکم دوستو

سلطنت عثمانیہ جسے ترک سلطنت بھی کہا جاتا ہے اس عظیم سلطنت کی بنیاد 1299 میں اناطولیہ (موجودہ ترکی) کے قبائلی لیڈر غازی عثمان نے رکھی تھی. یہ دنیا کی تاریخ میں سب سے طاقتور اور لمبے عرصے تک قائم رہنے والی حکومت تھی.

تیرہویں صدی کے بلکل آخر میں قائم ہونے والی اس سلطنت نے فتوحات کے زریعے جلد ہی اپنے قدم مضبوط کر لئے اور پندرھویں صدی کے آخر تک سلطنت عثمانیہ کی حکمرانی 7.6 ملین مربع میل تک پھیل چکی تھی. جس میں ترکی، مصر، یونان، بلغاریہ، رومانیہ، مقدونیہ، ہنگری، فلسطین، اردن، لبنان، شام,جزیرہ نما عرب اور شمالی افریقہ کے کچھ حصے شامل تھے۔

سلطنت عثمانیہ کی حکومت مسلمانوں کی تاریخ کا ایک سنہرا دور تھا جس میں دینی اور دنیاوی تعلیم کےمراکز اور ہسپتالوں کی تعمیر ہوئی. ترکوں نے طب, کان کنی اور عسکری ٹیکنالوجی میں ترقی کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر تجارت کو فروغ دیا.

سلطنت عثمانیہ کی کامیابی کی وجہ ان کی جنگی مہارت تھی. سلطنت کے سپاہیوں کو بہترین ٹرینگ فراہم کی جاتی تھی اور یہ لوگ دین سے قلبی لگاؤ رکھتے تھے جہاد کی برکت سے انھیں کامیابیاں ملتی گئی اور سلطنت عثمانیہ کے سامنے بڑے بڑے جنگجو لشکر بھی ڈھیر ہوتے رہے.

سلطنت عثمانیہ کا ایک سنہری اور بڑا کام مسجد نبوی ﷺ کی جدید طرز پر تعمیر تھا. ترکوں نے رسول اللہ ﷺ کے شہر مقدس سے محبت و عقیدت کی ایسی مثال قائم کی جو کوئی نہ کر سکا.

مسلمانوں کی یہ عظیم الشان سلطنت 623 سال قائم رکھنے کے بعد آخر کار 1922 میں مکمل طور پر ختم ہو گئی اور 29 اکتوبر 1923 کو اسے جمہوریہ قرار دے دیا گیا.

سلطنت عثمانیہ پر کل 36 سلطانون نے حکمرانی کی. جن میں سے سلطان عبدالحمید چونتیسویں سلطان تھے. مگر انھیں سلطنتِ عثمانیہ کا آخری با اختیار خلیفہ مانا جاتا ہے. یعنی ان کے بعد آنے والے اگلے دونوں سلطانوں کا سلطنت پر کنٹرول نہیں تھا.

اوپر دیا گیا ویڈیو کلپ  100سال پہلے کا ہے سلطنتِ عثمانیہ کے آخری اختیار رکھنے والے خلیفہ سُلطان عبدالحمید ثانی کےدربار میں تھیوڈر ہرزل جو یہودی صیہونیت تحریک اور اسرائیل کا حقیقی بانی تھا. اس نے یہودی ریاست کی بنیاد رکھی اور فلسطین میں یہودیوں کو آباد کروایا تھا.

تھیوڈر ہرزل ایک بڑا جرنلسٹ اور سیاسی کارکن بھی تھا. اوپر دی گئی ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ تھیوڈر ہرزل سلطنت عثمانیہ کے سلطان عبد الحمید ثانی کے سامنے ادب سے جُھک کر ان کے ہاتھوں کو چھوم رہا ہے. اُس وقت مسلمانوں کی شان و شوکت اور رعب و دبدبہ ایسا تھا کہ بڑے بڑے یہودی اور عیسائی ان کے قدموں میں بیٹھتے تھے. ان کی مسلمانوں کے سامنے نظر تک اٹھانے کی اوقات نہیں تھی. سلطنت عثمانیہ مسلمانوں کی مضبوط ترین سلطنت تھی لیکن سلطان عبدالحمید ثانی کے بعد یہ فولاد کی مانند کھڑی حکومت ایک دم سے زمین بوس ہو گئی.

دشمن کی ہمت نہیں تھی کہ سلطنت عثمانیہ کو میدان جنگ میں شکست دے سکتے انھوں نے پھر وہ طریقہ استعمال کیا جس سے مضبوط سے مضبوط سلطنت کو بھی ریزہ ریزہ کیا جا سکتا ہے.

دشمن نے سازش کے تحت سلطنت عثمانیہ میں موجود چند ایمان فروشوں کو ہڈی ڈالنی شروع کر دی. سلطنت میں چھپی کالی بھیڑوں کو خرید کر ان کی مدد سے سلطنت کے تمام راز حاصل کر لئے جس کے مطابق دشمن اپنی پلانگ کرنے لگے. مسلمانوں کے اندر چھپے غدار اور منافق اتنے خطرناک ثابت ہوئے کہ کچھ وقت میں ہی اسلامی سلطنت کمزور ہونا شروع ہو گئی. ان میں آپسی اختلافات پیدا ہونے لگے اور سلطان عبدالحمید ثانی کی حکمرانی کے خاتمے تک دشمن سلطنت عثمانیہ پر حاوی ہو چکے تھے. سلطنت عثمانیہ کے چونتیسویں سلطان کے بعد اگلے دونوں حکمران برائے نام ہی رہ چکے تھے ان کے پاس کوئی اختیار نہیں تھا. سلطنت عثمانیہ 600 سال کی حکمرانی کے بعد تارتار ہو کر رہ گئی. 

آخر کار بچی کچی سلطنت پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کی جانب سے لڑی اور جرمنی کی شکست کے بعد سلطنت عثمانیہ کا مکمل خاتمہ ہو گیا.

1923 میں 100 سال کے لئے ایک معدہ کیا گیا تھا جیسے معاہدہ لوزان کہا جاتا ہے اس معاہدے کی وجہ سے آخری سلطان محمود شیشم وحید الدین جنہیں شاہ بابا بھی کہا جاتا تھا انھیں معزول کر دیا گیا اور ایسی شرائط رکھی گئی جو بلکل مسلمانوں کے خلاف تھی. لیکن مسلمانوں کو یہ شرطیں ماننا پڑی کیوں کہ ترکوں کا سارا زور سازشوں کی وجہ سے ٹوٹ چکا تھا اور ان کے تمام تر وسائل اور خزانوں پر انگریز قابض ہو چکے تھے.

معاہدہ لوزان کی مدت 2023 میں پوری ہو جائے گی جس کے بعد کئی ریاستیں ترکی کے پاس آ جائیں گی. 

عرب ممالک سمیت کوئی یہودی اور عیسائی نہیں چاہتے کہ سلطنتِ عثمانیہ پھر سے سر اٹھا لے کیوں کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو عربوں کی عیاشی اور یہودیوں کی بدمعاشی سب ختم ہو جائے گی.

Post a Comment

0 Comments