ڈاکٹر عامر لیاقت کی موت کیسے ہوئی ایک بڑی خبر سامنے آ گئی

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے بارے میں ایک بڑی خبر 

پاکستان کی ایک مشہور شخصیت عامر لیاقت مرحوم کی باتیں, پروگرام اور ممیز وغیرہ تو سوشل میڈیا پر وائرل رہتی تھیں اور ان کو ٹی آر پی حاصل کرنے کا کھلاڑی مانا جاتا تھا. دنیا میں انسان سے اچھی بری باتیں ہوتی رہتی ہیں اور عامر لیاقت حسین سے بھی کچھ غلطیاں سرزد ہوتی رہی اور لوگ ان کو ٹرول کرتے رہے. کیوں کہ عامر لیاقت مرحوم کی وجہ شہرت اسلامی پروگرام عالم آن لائن تھا جو کافی لمبے عرصے تک ٹی وی کی زینت بنا رہا. عامر لیاقت حسین نے جب دوسرے ٹی وی شوز کرنے شروع کئے تو اس رول میں لوگوں نے عامر لیاقت کو پسند نہیں کیا اور ان کو طنز کا نشانہ بھی بنایا گیا.

لیکن کون جانتا تھا کہ عامر لیاقت جیسا مضبوط اعصاب کا مالک اور ہر میدان میں کامیابیاں پانے والا بندہ ایک نوجوان لڑکی سے نکاح کرنے پر تنقید کا نشانہ بنے گا حالانکہ انھوں نے تو نکاح کیا تھا جس کی اسلام اجازت دیتا ہے. دلوں کے حال اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ ایک 18 سالہ لڑکی 50سال کے شخص سے شادی کیوں کر رہی ہے. عامر لیاقت کی پہلی دو بیویاں بھی ان کو چھوڑ کر چلی گئے بچے بھی ان کے پاس نہیں تھے عامر لیاقت صاحب انہیں ہر ماہ لاکھوں روپے خرچ کے لئے دیا کرتے تھے جس سے یہ بات تو واضح ہو جاتی ہے کہ وہ ٹی وی پر جو کچھ بھی کرتے دکھائی دیں مگر حقیقی زندگی میں وہ نہایت اچھے خیالات کے مالک تھے. تنہائی بڑی  ظالم چیز ہے ایک اکیلا بندہ جو تنہا رہ چکا تھا اس نے تیسری شادی کر لی مگر وہ شادی عامر لیاقت کے لئے بھیانک نتائج بن گئی. دانیا شاہ نے خلا کا دعویٰ کر دیا تھا وہ طلاق لے کر ایک بڑی رقم اور گھر لے سکتی تھی لیکن اس لڑکی نے ایسا کام کیا جو ایک عزت دار انسان کو موت کے قریب لے آیا. مضبوط اعصاب کے مالک کی عزت کا جنازہ اسی دن نکل گیا تھا جس نے ان کی تیسری بیوی دانیا نے ان کی کمرے کی نازیبا ویڈیو کو پبلک کیا ان پر نشہ کرنے کے ساتھ تشدد کے الزامات لگائے جو کوئی اچھی عورت نہیں کر سکتی تھی عامر لیاقت حسین اندر سے ٹوٹ چکے تھے اور باقی کسر ہم نے پوری کر دی. 

9جون 2022 کا دن ان کی زندگی کا آخری دن ثابت ہوا اور خبر آئی کہ عامر لیاقت صاحب اس جہان فانی سے کوچ کر گئے ہیں.

عامر لیاقت حسین کی موت کی بہت سی باتیں سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی. ان کی موت کیسے ہوئی یہ بھی ایک معمہ بنا رہا. عامر لیاقت کی موت طبعی تھی یا انہیں کسی نے قتل کیا تھا یہ بات پوسٹ مارٹم کے بغیر جاننا مکمن نہیں تھی.پولیس کی جانب سے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کروانے کی تیاری مکمل ہو چکی تھی لیکن عین وقت پر عامر لیاقت کی پہلی اہلیہ بشری اور ان کے بچوں نے پوسٹ مارٹم کرنے کی اِجازت نہیں دی.

اور عامر لیاقت کی میت کی تدفین کر دی گئی. عامر لیاقت محروم کے بیٹے احمد نے اپنے والد کا جنازہ پڑھایا اور انھیں عبد اللہ شاہ غازی مزار کے احاطے میں اپنے ماں باپ کے پہلو میں دفن کیا گیا.

عامر لیاقت کی تدفین کے بعد بہت سی ایسی باتیں سامنے آئیں جن سے لگا کہ انھیں قتل کیا گیا ہے لیکن ان باتوں کی بنیاد کھکولی تھی اور کسی کو بھی معروض الزام ٹھہرایا نہیں جا سکتا تھا. اسے میں ایک نامعلوم شخص کی طرف سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی درخواست میں عامر لیاقت محروم کی میت کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کرنے کی منظوری طلب کی گئی. سندھ ہائی کورٹ نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے میت کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کرنے کے آرڈرز بھی جاری کر دیے تھے لیکن عامر لیاقت کے ورثا اور کئی ایک بڑی شخصیات کی جانب سے اس درخواست کی منظوری کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ اس طرع کرنا میت کی توہین ہے اور ہمارا مذہب قبر کشائی کی اِجازت نہیں دیتا. سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تاکہ عامر لیاقت کی میت کو مزید ازیت نہ دی جائے.

اسی کشمش میں اب عامر لیاقت کی موت کے حوالے سے ایک بڑی خبر سامنے آئی ہیں جس سے یہ بات صاف ہو چکی ہے کہ عامر لیاقت کی موت دل کا دورہ پڑنے یا کسی بھی طبعی طور پر نہیں ہوئی بلکہ انھیں قتل کیا گیا ہے.

سماں ڈیجیٹل نے عامر لیاقت کی ایک میڈیکل رپورٹ کو پبلک کیا اور اپنے زرائع سے کراچی پولیس کے سابقہ پولیس سرجن ڈاکٹر حامد جیلانی سے رابطہ کر کے انھیں ایک طبعی معائنہ کی رپورٹ سے موت کی وجہ جاننے کیلئے پوچھا گیا. یہ ریپوٹ عامر لیاقت مرحوم کی ہے اس بات کو پوشیدہ رکھا گیا یعنی ڈاکٹر صاحب یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ رپورٹ عامر لیاقت حسین کی ہے. یہ اس لئے کیا گیا تاکہ ڈاکٹر صاحب با آسانی اور کسی بھی پریشر کے اس رپورٹ کی وضاحت کر سکیں.

سابقہ پولیس سرجن ڈاکٹر حامد جیلانی ایک بڑے طبعی ماہر ہیں اپنی سروس کے دوران انھوں نے سینکڑوں کیسز کو حل کیا ہے. 

حامد جیلانی صاحب سے یہ بات پوچھی گئی کےڈیڈ باڈی کے باہری معائنہ میں دیکھا گیا کہ مرنے والے کے ناک سے زردی مائل جھاگ نکل رہی تھی اس طرع کی جھاگ نکلنے کی کیا وجوہات ہو سکتی ہے جس کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ ناک سے سرخ یا زردی مائل جھاگ نکلنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس شخص کو  گلہ دبا کر یا پھندا ڈال کر مارا گیا ہے اور عمومی طور پر طبعی موت کے باعث ناک سے زرد جھاگ نہیں نکلتی اور جن حالات میں اس طرع کی جھاگ دیکھی گئی ہے وہ پانی میں ڈوبنے یا گلہ دبانے کے باعث مرنے والے تھے.

دوسرا سوال تھا کہ مقتول کے معائنہ کے دوران ان کا چہرہ نیلا یا جامنی رنگ کا تھا اس کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں. تو حامد جیلانی صاحب نے کہا کہ چہرے کا سرخ, نیلا یا جامنی رنگ اس وقت ہوتا ہے جب انسان کو آکسیجن نہ مل رہی ہو اور موت کے بعد چہرہ کا رنگ جامنی یا سرخی مائل ہو تو یہ گلہ دبانے یا ناک اور منہ کو بند کرنے کے باعث موت واقع ہونے کی علامت ہے.

تیسرا سوال تھا کہ مقتول کی آنکھیں اندر کی جانب دھنسی ہوئی تھی جس کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ آنکھیں اندر کی طرف دھنسی ہونا یا ابھری ہونا بھی گلہ دبا کر قتل کئے جانے کے باعث ہوتی ہیں طبعی موت یا اٹیک سے مرنے والے کی آنکھیں نارمل حالت میں ہوتی ہے.

چوتھا سوال تھا کہ مقتول کے سینے اور گلے کے دونوں طرف جامنی رنگ کے نشانات تھے. انگلیوں کے ناخن بھی نیلے تھے اس کے ساتھ تھائی اور ٹانگوں کی پچھلی طرف سرخ نشانات تھے جس کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ گردن کے دونوں جانب نیلے رنگ کے نشانات کا ہونا ظاہر کرتا ہے کہ مرنے والے کی گردن کو دبا کر مارا گیا ہے. گردن کے دونوں طرف نیلے نشان انگوٹھے کے ہو سکتے ہیں اور سینے پر بھی نیلے نشان اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اس شخص کے سینے پر چڑھ کر زور سے گلہ دبایا گیا جس کی وجہ سے خون کی فراوانی رکھی گردن دباتے وقت ہاتھ کے انگوٹھے کا زور لگایا جاتا ہے اور تھائیز اور ٹانگوں پر سرخ نشانات کا ہونا اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ پہلے مقتول کو کسی رسی کی مدد سے باندھا گیا تب قاتل نے مقتول کے سینے پر چڑھ کر گھٹنے چھاتی پر ٹیک کر گلہ دبایا مقتول نے مزاحمت کی جس کی وجہ سے رسی کی رگڑ لگنے سے جسم پر نشانات لگے ہوں گے. سرخ اور جامنی نشانات کی وجوہات مقتول پر تشدد کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں شاید پہلے مقتول کو مارا پیٹا گیا ہو اور اور مرنے کے بعد جب جسم میں خون کی گردش رگی تو سرخ نشانات جامنی یا نیلے ہو گئے ہوں گے. ناخن نیلے ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ ناخنوں کا نیلا پڑنے کی  وجہ خون کی گردش کا رگ جانا ہے یہ اس صورت میں ہوتے ہیں جب مقتول کو زہر دے کر یا گلہ دبا کر مارا گیا ہو نارمل موت میں ایسا نہیں ہوتا.

ڈاکٹر صاحب نے اس بات کے واضح امکانات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص کی یہ ریپورٹ ہے اسے قتل کیا گیا ہے اور ان کی موت کی وجہ گلا دبانے کے باعث اور سانس کے رک جانے کی وجہ سے ہوئی ہے.

یہ بات اب بلکل واضح ہو چکی ہے کہ عامر لیاقت صاحب اپنی موت نہیں فوت ہوئے بلکہ ان کو انتہائی دردناک طریقہ سے موت کے گھاٹ اتارا گیا. ایسا کرنے والے کون تھے ان کی عامر لیاقت سے کیا دشمنی تھی یہ سب باتیں انویسٹیگیشن کے بغیر سامنے نہیں آ سکتی. اس لیے قانون و انصاف کے اداروں کو فوری ایکشن لینا پڑے گا.

اب پولیس اور انصاف کے ادارے عامر لیاقت کو انصاف دلوا پائیں گے یا نہیں یہ آنے والے دنوں میں پتہ چلے گا.

اللہ تعالیٰ عامر لیاقت کی مغفرت فرمائے اور انھیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین.

Post a Comment

0 Comments