Amazing True Story Of Pak Army Officer Major General Naseer Ullah Khan Babar

 پاک فوج کے ایک بہادر اور زہین آفیسر نصیراللہ بابر کا ناقابل یقین واقعہ


اسلام و علیکم دوستو

انسان لفظ نسیان سے نکلا ہے جس کے معنی بھول جانے کے ہیں. خطائیں انسان سے ہی سرزد ہوتی ہیں اکثر انسان چھوٹی موٹی غلطیاں تو کرتا رہتا ہے لیکن کبھی کبھار ایسی بڑی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو اسے بڑی مشکل میں پھنسا دیتی ہیں 

جب انسان اپنی غلطی کی وجہ سے کہیں پھنس جائے تو ہمت ہار دیتا ہے کیونکہ اس کا دماغ کنفیوژن کاشکار ہو کر سوچنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے.  اس وقت اپنے اعصاب پر قابو پاتے ہوئے حاضر دماغی سے کام لینا  ہر انسان کے بس کی بات نہیں ہوتی. 

دوستو 

آج کے اس آرٹیکل میں ہم آپ کے ساتھ پاک فوج کے ایک ایسے بہادر اور قابل آفیسر  کا حیرت انگیز واقعہ شئر کریں گے جن کا کارنامہ تاریخ کی کتابوں میں سنہرے حروف سے درج کیا گیا اس کارنامے کو پڑھنے کے بعد آپ کو پاکستانی افواج پر فخر ہو گا انشاءاللہ.

1965 کی جنگ کے دوران پاک فوج کے ایک بریگیڈئر  سے بہت بڑی غلطی سرزد ہو گئی تھی لیکن انھوں نے اپنی غلطی کو اس مہارت سے چھپا کر ایک ایسا کارنامہ سر انجام دیا کے بڑے بڑے قابل اور زہین لوگ بھی دھنگ رہ گئے اور ان کو اس کارنامے پر ستارہ جرأت سے نوازا گیا.

پاکستان آرمی کے اس ہیرو کا نام "میجر جنرل نصیر اللہ خان بابر تھا. ان کا تعلق پاکستان آرمی کے اٹلری کور سے تھا نصیر اللہ بابر صاحب  1948 ,1965 اور 1971 کی جنگوں میں شامل ہوئے اور پاکستان انٹیلیجنس بیرو کے ڈی جی, 23 ڈویژن اور فرنٹیئر کور کے  کمانڈر بھی رہے اور فوج سے میجر جنرل کے عہدے پر ریٹائرڈ ہونے کے بعد بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں پاکستان کے اٹھائیسویں وزیر داخلہ رہے بعدازاں یہ خیبر پختون خواہ کے بارہویں گورنر بنے. 10 جنوری 2011 کو 82 سال کی عمر میں نصیر اللہ بابر اس جہان فانی سے رخصت ہوئے.

میجر جنرل نصیر اللہ بابر صاحب پاکستان کی تاریخ کے ہیرو اور ایک جانی مانی شخصیت تھے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہم میں سے زیادہ تر پاکستانی ان کے نام تک سے واقف نہیں ہیں جبکہ کے فلمی دنیا کے ہیروز کو ہم حقیقیی ہیروز سے زیادہ جانتے ہیں اور انہیں پسند کرتے ہیں.

 میجر جنرل نصیر اللہ خان بابر کی زہانت اور بہادری کا بے مثال واقعہ 

 میجر جنرل نصیر اللہ بابر صاحب 1965 کی جنگ میں برگیڈئر کے رینگ پر اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے. گشت کے دوران ان کا ہیلی کاپٹر سرحد کے پار یعنی بھارتی علاقے میں داخل ہوا انھیں ایک چیک پوسٹ دکھائی دی تو انھوں نے پاکستانی آرمی کی چیک پوسٹ سمجھ کر انجانے میں وہاں ہیلی کاپٹر کو لینڈ کر دیا مگر نصیر اللہ بابر کو اندازہ نہ ہوا کہ وہ دشمن کی سرحد میں اترے ہیں.

 ہیلی کاپٹر لینڈ کرنے کے بعد نصیر اللہ بابر صاحب اس فوجی چیک پوسٹ کی طرف چل پڑے جو کہ انڈین آرمی کی چوکی تھی. اس چوکی میں 70 کے قریب بھارتی فوجی پوزیشن موجود تھے جب نصیر اللہ بابر صاحب چوکی کے قریب پہنچے تو ان کی نظر بھارتی فوجیوں پر پڑی برگیڈئر نصیراللہ بابر کو فوراً ہی اپنی غلطی کا احساس ہو گیا کہ میں کتنی بڑی غلطی کر بیٹھا ہوں لیکن انھوں نے فوراً اپنے اعصاب پر قابو پاتے ہوئے کمال درجے کی ذہانت کا مظاہرہ کیا اور اپنا پسٹل نکال کر دشمن فوجیوں کی جانب تان کر آگے بڑھنے لگے. چیک پوسٹ کے بلکل قریب پہنچ کر انھوں نے اونچی آواز میں کہا آپ کو چاروں طرف سے پاک فوج نے گھیر لیا ہے۔ چپ چاپ سرینڈر کر دو۔ اتنا کہنے کی دیر تھی کہ بھارتی فوجیوں نے اپنی رائفلیں زمین پر رکھ دیں اور ہاتھ کھڑے کر لئے. برگیڈئر صاحب نے انھیں آگے کی طرف موو کرنے کو کہا اور ان کو ہانگتے ہوئے پاکستانی باڈر تک  لے آئے.

اس طرح میجر جنرل  نصیر اللہ بابر نے اکیلے ہی 70 بھارتی فوجیوں کو سرنڈر کروا دیا اور  انھیں پاکستان لے آئے۔ بارڈر پر موجود پاک فوج کے سپاہیوں نے ان سب انڈین فوجیوں کو حراست میں لے لیا.اس زبردست کارنامے پر حکومت پاکستان نے بریگیڈیئر نصیراللہ بابر صاحب کو ستارہ جرات سے نوازا گیا.


اللہ پاک نصیر اللہ بابر مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین. 

Post a Comment

0 Comments