Mujahideen Commander Ameer Khitab Story

بسم اللہ الرحمن الرحیم 


اسلام وعلیکم!

دوستو روسی فوجوں نے چیچنیا کی مظلوم عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے مسلمان نوجوان لڑکیوں کی عزتیں سارے عام پامال کی گئی نہتے مظلوم بچے بوڑھے جوان روسی فوجوں کے ٹرکوں کے نیچے کچلے گئے یہ ظلم انتہا پر پہنچ چکا تھا کہتے ہیں کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اور اس لاٹھی کی ضرب ایسی ہوتی ہے کہ ظالم کی نسلیں یاد رکھتی ہیں.

روس اور چیچنیا کی جنگ کے دوران روسی فوجیں ظلم و ستم کر کے شراب کے جام پی کر کتوں کی طرع لیٹ جاتی تھیں انھیں یہ لگتا تھا کہ ہم پوری دنیا پر بھاری ہیں تو یہ چیچنیا کے لوگ ہمارا کیا بگاڑ سکتے ہیں.

ان کی یہ سوچ کچھ حد تک ٹھیک بھی تھی کیوں کہ مسلمان اپنے اپنے ممالک میں آرام کی زندگی گزار رہے تھے اور انہیں چیچنیا کے حالات سے کوئی آگاہی ہی نہیں تھی مگر طاقت کے نشے میں چور روس کی افواج کو یہ معلوم نہیں تھا کہ مسلمان جب میدان جہاد میں اتر پڑھتا ہے تو اس کے سامنے پہاڑ بھی رائی ہو جاتا ہے.

آج ہم آپ کے ساتھ چیچنیا کی جنگ کے دوران پیش آنے والا دلخراش واقعہ اور ایک شیر دل مجاہد کا روسی فوج سے انتقام کی داستان آپ کے ساتھ شئر کریں گے.

دوستو چیچنیا اور روس کی جنگ کے دوران روسی فوج کا جرنیل ایک گھر میں داخل ہوا. اس گھر میں ایک مسلمان لڑکی نماز ادا کر رہی تھی جس کی عمر تقریباً 18 سال کے قریب ہو گی.نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس معصوم لڑکی نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے ہی تھے کہ یہ جرنیل شراب کے نشے میں دھت لڑکی کی جانب لپکا. اس وقت گھر میں اور کوئی بھی شخص موجود نہیں تھا. روسی جرنیل اس معصوم اور تنہا لڑکی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کے لئے اس پر چھپٹ پڑا. یہ نوجوان اور معصوم لڑکی خوف کے مارے چیخنے لگی. مگر دور دور تک اس لڑکی کی عزت کو پامال ہونے سے بچانے والا کوئی نہیں تھا. روس کے اس جنرل کے قہقے چاروں جانب گونجنے لگے مظلوم لڑکی بے بس ہو کر اس جنرل کے پاؤں پڑی اور رو رو کر اپنی عزت بچانے کیلئے بھیک مانگی مگر اس درندے پر کسی بات کا کوئی اثر نہ ہوا.

پھر اس انسان نما بھیڑیے نے معصوم لڑکی کی عزت کو بڑی بے دردی سے پامال کیا. ظلم کا نگا ناچ کافی دیر تک چلتا رہا. بےبس اور معصوم لڑکی کی چیخیں آسمانوں کو چیر رہی تھی. لیکن کوئی اس کی مدد کو نہیں آیا.

لڑکی زندہ لاش کی طرع زمین پر پڑی تھی روسی درندے نے اپنی ہوس پوری کرتے وقت اس کے جسم کو نوچ نوچ کر بری طرح زخمی کر دیا تھا. اس جرنیل نے درندگی کی انتہا کر دی اور ہوس پوری کرنے کے بعد بھی اس معصوم  کو نہ چھوڑا. اور اسی کے دوپٹے سے گردن میں پھندہ ڈال کر اسے موت کی نیند سلا دیا.

خطرناک درندے بھی سانسیں رگ جانیں والے کو چھوڑ دیتے ہیں لیکن یہ جرنیل تو درندے سے بھی برتر نکل اور معصوم لڑکی کی عزت لوٹ کر شہید کرنے کے باوجود بھی اس سکون نہ ملا. اور اس کے مردہ جسم جسم کو کھسیٹتے ہوئے گھر سے باہر لے آیا اور اس لاش کو فوجی ٹرک کے نیچے رکھ کر کچلوا ڈالا.

ایک یا دو بار نہیں بلکہ 6 بار اس معصوم کے بے جان جسم پر روسی فوج کے ٹرک آر پار ہوئے اس کے بعد کچھ باقی بچا ہی نہیں تھا ورنہ اس کی درندگی تھمنے والی نہیں تھی.

ظلم کی انتہا پر یہ جرنیل اور اس کے ہمراہ روسی فوجی شراب کے جام ٹکراتے ہوئے جشن منانے لگے ان کو اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا.

روسی فوج کے مزید فوجی اس علاقے میں پہنچے تو روسی جرنیل نے اپنی درندگی کو فتح سمجھ کر اپنے سپاہیوں کو واقعہ سنانا شروع کر دیا. اس جرنیل کی درندگی کی خبر کئی مسلمانوں تک پہنچی مگر اس جرنیل سے بدلہ لینے کی ہمت کسی میں پیدا نہ ہوئی.

 آخر اس ظلم عظیم کی خبر اسلام کے مجاہد کمانڈر الخطاب

تک آن پہنچی. کماندر خطاب افغانستان میں روسی فوج سے جہاد میں مصروف تھا. مجاہدین اسلام روس اور سویت یونین کی فوجوں کو ناگوں چنے چبوا چکے تھے.

ایک مسلمان اور معصوم بچی کے ساتھ اس قدر بڑے ظلم کی خبر سنتے ہی کمانڈر خطاب بدلہ لینے کیلئے مچل اٹھے اور اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ چیچنیا پہنچ گئے.  

اس اللہ کے شیر نے اپنی مسلمان بہن کے ساتھ کئے گئے ظلم کا انتقام لینے کی قسم اٹھا رکھی تھی اور بدلہ بھی اسی جرنیل سے جس نے یہ درندگی سرانجام دی تھی.

گوریلا کمانڈوز کا نام تو آپ سب نے سنا ہو گا کمانڈر حطاب گوریلا وار کے ناقابل شکست ہیرو مانے جاتے ہیں. جن کے نام سے آج بھی روسی فوجوں کے دل دہل جاتے ہیں.

گوریلا کمانڈوز کا مختصر تعارف 

گوریلا کمانڈوز کی تربیت عام کماندوز سے زیادہ مشکل ہوتی ہے یہ دشوار گزار پہاڑی علاقوں برف پوش چوٹیوں بہتے سرد گرم پانیوں اور جنگلات و صحراؤں میں آپریشن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور گوریلا کمانڈوز کی خاص بات یہ ہے کہ ارد گرد کے زمینی ماحول کے مطابق خود کو ڈھال لیتے ہیں اور ان کے قریب کھڑا بندہ بھی انہیں دیکھ کر یہ نہیں پہچان سکتا کہ یہ کوئی انسان ہے یا کوئی درخت وغیرہ. گوریلا کمانڈوز دشمن کی دھاگ لگا کر پوری تیاری کے ساتھ چھپے ہوتے ہیں اور جونہی دشمن کی گاڑیاں یا فوجی دستے اور ان کے جنگی ہتھیار وغیرہ اس راستے سے گزرتے ہیں تو گوریلا کمانڈوز ایک دم دشمن پر دھاوا بول دیتے ہیں جس کی وجہ سے دشمن ہربراہٹ میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور گوریلا کمانڈوز اپنا کام کر کے رفو چکر ہو جاتے ہیں.

دوستو کمانڈر الخطاب نے روس کے 9 کمانڈوز کو گوریلا کاروائی میں دبوچ کر فورا روسی فوج کو پیغام بھیجا کہ اس معصوم لڑکی کے ساتھ زیادتی کرنے والے جرنیل کو 24 گھنٹوں کے اندر اندر  ہمارے حوالے کر دو ورنہ تمھاری سپیشل فوج کے جو 9 کمانڈوز ہمارے قبضے میں ہیں ان کو قتل کر دیا جائے گا.

کمانڈر خطاب کی دی ہوئی 24 گھنٹوں کی مہلت ختم ہو گئی شائید روسی فوج نے کمانڈر خطاب کی وارننگ کو ہلکے میں لیا اور اس جرنیل کو مجاہدین کے حوالے نہیں کیا. کمانڈر خطاب اپنے فیصلے اور وعدے کا پکا تھا اس لئے ان 9  کمانڈوز کی گردنیں دھڑ سے الگ کر دی گئی.کمانڈر خطاب کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا کیونکہ اس نے اپنی مسلمان بہن کا انتقام اسی جرنیل سے لینا تھا.

اس کے بعد کمانڈر خطاب نے ایک روسی کمانڈو کا سر ان کی کمانڈنگ اتھارٹی کو بھیجوایا اور ساتھ دوبارہ پیغام دیا کہ اس جنرل کو ہمارے حوالے کر دو ورنہ میں روسی فوج کی لاشوں کے ڈھیر لگا دوں گا اس مرتبہ 72 گھنٹوں کا وقت دیا گیا.

 کمانڈر خطاب اور ان کے ساتھی بے صبری سے اس جرنیل کا انتظار کرنے لگے. مگر پتہ نہیں وہ جرنیل کون تھا جس کی وجہ سے روسی فوج نے اپنی جیتا کے نیچے خود ہی آگ لگا دی.

 جب 72 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی روسی فوج نے اس جرنیل کو مجاہدین کے حوالے نہ کیا تو کمانڈر خطاب کا غصہ انتہا کو پہنچ چکا تھا.

 کمانڈر خطاب نے تیسری بار پیغام کی بجائے انتقام بیجھا. ایک مجاہد بارود سے بھرا ہوا ٹرک لے کر روسی سپیشل فورسز کے کمانڈوز کے اہم ترین اڈے میں گھس گیا اور وہاں دھماکا کر دیا اس دھماکے کے نتیجے میں روسی فوج کے 183 کمانڈوز مارے گئے اور اعلیٰ افسران سمیت 300 سے زیادہ روسی فوجی زخمی اور آپاہج ہو گئے. یہ دھمکا روس کے لئے بہت بڑا چھٹکا تھا ان کی پوری فوج میں کھلبلی مچ گئی.

 کمانڈر خطاب نے روسی فوج کو پھر ایک پیغام بھیجا کہ یہ  ہمارے انتقام کی ایک چھوٹی سی چھلک تھی اب ایک آخری موقع ہے کہ اس جرنیل کو میرے حوالے کر دو ورنہ تیار ہو جاؤ کمانڈر خطاب اب خود آئے گا انشاءاللہ

  کمانڈر خطاب نے نہتے مسلمانوں کو شہید کرنے اور شراب کے نشے میں دھت روسی فوجوں کی حالت پتلی کر کے رکھ دی. اب روسی فوجی چھپتے پھرتے تھے کہ کہیں ہم کمانڈر خطاب کے ہتھے نہ  چڑھ جائیں.

روسی فوج نے بیک اپ کے لئے 500 سپیشل کمانڈوز اور  اسلحہ چیچنیا روانہ کیا تاکہ وہ کمانڈر خطاب اور ان کے ساتھی مجاہدین کو ختم کر سکیں. پر کمانڈر خطاب ان کی سوچ سے سو قدم آگے تھا اس نے روسی فوج کی آنے والی کانوائی کی انفارمیشن حاصل کر لی یہ کانوائی اگلی صبح نکلنے والی تھی. 

کمانڈر خطاب پہلے ہی اپنے مجاہدین ساتھیوں کے ہمراہ اس کی دھاگ لگا کر بیٹھ گیا جونہی یہ کانوائی نکلی جو کہ 500 سے زیادہ روسی فوجیوں پر مشتمل تھی اور جنگی ہتھیاروں کا زخیرہ بھی 400 سے زائد گاڑیوں پر لوڈ تھا. کمانڈر خطاب نے ان پر اچانک دھاوا بول دیا اچانک حملے نے روسی فوج کے ہوش اڑا کر رکھ دیے. کمانڈر خطاب نے ایک روسی فوجی کو بھی زندہ نہیں چوڑا اور تقریباً 300 سے زیادہ گاڑیوں کو اگ لگا دی. روسی فوج کو انتہائی جانی اور مالی نقصان پہنچانے کے بعد بھی کمانڈر خطاب کو وہی جرنیل چاہیے تھا. مگر روسی فوج اس جرنیل کو مجاہدین کے حوالے کرنے کے لئے پھر بھی تیار نہیں تھی.

کمانڈر خطاب اپنے مجاہدین ساتھیوں کے ہمراہ اب خود اس جرنیل کی تلاش میں نکل پڑے. کمانڈر خطاب کو اطلاع مل گئی وہ جرنیل روسی فوج کے ہیڈ کوارٹر میں موجود ہے جہاں پر بہت سخت سکیورٹی ہے کہ پرندہ بھی اس حدود میں نہیں پہنچ سکتا.

کمانڈر خطاب شیر کا جگرہ رکھنے ولا تھا جس کے سامنے دنیا کی کوئی چیز رکاوٹ نہیں کھڑی کر سکی. انفارمیشن کے ملتے ہی کمانڈر خطاب چند مجاہدین اور بھاری مقدار میں گولہ بارود لے کر روس کے  فوجی ہیڈ کوارٹر میں گھسنے میں کامیاب ہو گیا اور پورے ہیڈ کواٹر کو دھماکے سے اڑا دیا. اس حملے میں روسی فوج کے بہت سے اعلی افسران اور وہ جرنیل بھی جہنم واصل ہوا. 

کمانڈر خطاب کے لگاتار حملوں نے روسی فوج کی کمر توڑ ڈالی اور روسی فوجیں چیجینا چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہو گئی کمانڈر خطاب نے روسی فوج کو آخری پیغام بھیجا کہ اگر پھر کبھی ہماری  کسی مسلمان بہن بیٹی ماں کی طرف نگاہ ڈالی تو تمھارا وجود ہی اس دنیا سے میٹا دیں گے. 

اس واقعہ کے بعد طویل عرصے تک روسی فوجیں مسلمانوں سے خوف زدہ رہی.

کمانڈر خطاب کا مختصر تعارف 

دوستو کمانڈر خطاب عرب کی سرزمین کا ایسا شیر دل مجاہد تھا جو پندرا سال مسلمانوں کے لئے لڑتا رہا اور اللہ کی رضا کے لیے پہلے افغانستان اور پھر چیچنیا جہاد میں شامل ہوا. یہ اللہ کا شیر مسلمانوں کے خون کا بدلہ لینے کے لیے روس میں گھس کر ان کے فوجیوں کو جہنم واصل کرتا تھا. 

چیچنیا سے روسی فوجوں کو بھگانے والا بھی یہی اللہ کا شیر تھا اس کا نام سامر صالح عبد اللہ تھا چیجینا کی آزادی کے وقت اسے کمانڈر حطاب کا لقب دیا گیا. 

اس اکیلے مجاہد نے طاقت کے نشے میں مست روسی فوجوں کو نکیل ڈال کر رکھ دی اور کمانڈر خطاب کے نام سے روسی فوجوں کے دل دہل جاتے تھے. 

کمانڈر خطاب کی شہادت 

 روسی فوج اور ان کی انٹیلیجنس ایجنسی کمانڈر خطاب کو گرفتار اور شہید کرنے کے سپنے دیکھتی رہی مگر کمانڈر خطاب اکیلا بھی ان سب پر بھاری تھا پھر روسی انٹیلیجنس ایک غدار کے زریعے کمانڈر خطاب کو زہر دینے میں کامیاب ہو گئی اور یہ اللہ کا شیر اپنے حالق حقیقی سے جا ملا.

آگر آج بھی ہم میں کمانڈر خطاب  جیسی ایمانی طاقت اور بہادری پیدا ہو جائے تو دنیا میں کوئی مسلمان مظلوم نہیں رہے گا اور پھر سے اس دنیا کی حکمرانی اسلام کی ہو گی انشاء اللہ 

اللہ پاک کمانڈر خطاب اور تمام شہید مجاہدین اسلام کے درجات بلند فرمائے اور انھیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین.

Post a Comment

0 Comments