Complete History Of Usama Bin Laden & Soviet Afghan War In Urdu


 کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ 
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی


اسلام و علیکم دوستو 

دوستو آپ نے اکثر ایک جملہ سنا ہو گا کہ "نام ہی کافی ہے" یہ محاورے تک تو ٹھیک ہے مگر کیا حقیقت میں بھی کبھی ایسا ہو سکتا ہے کہ کسی شخص  کا نام اس قدر طاقت رکھتا ہو کہ دنیا اس کے نام سے سہم جائے.

جی ہاں دوستو آج ہم آپ کو ایک ایسی ہی شخصیت کے متعلق بتائیں گے جس کا نام سن کر دنیا پر دہشت طاری ہو جاتی تھی حتی کہ اس کے انتقال کر جانے کے بعد بھی اس کا نام امریکہ اسرائیل روس اور پورے یورپ کے  کے لئے دہشت کی علامت بنا رہا.

اس شخصیت کا نام اسامہ بن لادن تھا. جو امیر زادہ اور پڑھا لکھا ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی زہین دماغ کا مالک بھی تھا.

مگر اسامہ نے شیخوں کی طرح عیاشیاں کرنے کی بجائے  ایک عام آدمی اور سچے مسلمان کی طرع زندگی گزارنے کو ترجیح دی. ایک سیدھا سادہ مسلمان آخر دنیا کفر کے لئے بھیانک خواب کیسے بن گیا.  امریکہ سمیت دنیا کی سپر پاورز کا اس ایک مسلمان نے کیا حشر کیا وہ یقیناً ہر مسلمان کے لئے مثال ہے 


دوستو اسامہ بن لادن نے 1957 کو سعدی عرب کے ایک امیر گھرانے میں آنکھ کھولی . اس کے والد کا نام محمد بن لادن تھا جو کہ  عرب پتی رائس تھا. اسامہ کے والد نے عرب کا رواج کے مطابق کئی شادیاں کر رکھی تھیں. 

حمیدہ ان کی دسویں بیوی تھی جس سے اسامہ پیدا ہوا اسامہ کی ولدہ  کا تعلق یمن سے تھا .اسامہ کے پیدا ہونے کے کچھ دنوں بعد اس کے والد نےحمیدہ بیگم کو طلاق دے دی تھی. 

اور اسامہ کی ولادہ حمیدہ نے ارداس نامی شخص سے دوسری شادی کر لی . ہر ماں کی طرع اسامہ کی والدہ بھی چاہتی تھی کہ میرا بیٹا پڑھ لکھ کر ایک بڑا آدمی بنے . اس نے اسامہ کو اچھے سکول میں داخل کروا دیا .اسامہ کے تین سوتیلے بھائی اور ایک بہن تھی باپ سوتیلا ہونے کی وجہ سے اسامہ کو زیادہ پیار نہ مل سکا.

اسامہ نے الائڈ سیکولر سکول سے پڑھائی مکمل کی.اس کے بعد کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی سے اکنامکس اور بزنس ایڈمنسٹریشن میں ڈکری حاصل کی اور یورپ کی ایک یونیورسٹی سے سول انجینئرنگ کا ڈپلومہ بھی حاصل کیا.

عرب کے کلچر میں زیادہ شادیاں کرنے کا رواج ہے اس کے چلتے ہوئے اسامہ بن لادن نے بھی کئی شادیاں کیں تھیں. انکی پہلی شادی 1974 میں ایک شامی لڑکی نجوہ خانم سے ہوئی تھی. اسامہ نے 1998 میں نجوہ کو طلاق دے دی تھی. اسامہ کے بچوں کی تعداد 23 بتائی جاتی ہے .


کم وقت میں ہی اسامہ نے اپنی قابلیت کی بلبوتے پر عرب میں اپنی پہچان بنا لی اور اسامہ کا شمار اس وقت کے پڑھے لکھے اور امیر لوگوں میں ہونے لگا.

اسامہ بچپن ہی سے دین اسلام کی طرف مائل تھا. اس وقت روس سپر پاور ملک تسلیم کیا جاتا تھا. اور امریکہ کسی طرع بھی روس سے آگے نکلنا چاہتا تھا. اور موقع کی تلاش میں تھا.

جب روس نے افغانستان میں اپنی فوجیں اتاری تو امریکہ نے موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سعودیہ سے تعلقات بنانے شروع کر دیے. امریکہ اچھی طرع سے اس بات سے واقف تھا کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو بھائی سمجھتا ہے اور دین کی خاطر جان دینے اور لینے سے کبھی نہیں ڈرتا. اس وقت سوشل میڈیا کا نام و نشان نہیں تھا خبریں ٹی وی اور ریڈیو کے زریعے عوام تک پہنچتی تھی. روس نے افغانستان پر حملہ کر دیا ہے یہ خبر سنانے کے لئے امریکی صدر اور وزیر سعودی دورے پر نکلے اور سعودیہ کے بادشاہ کو روس کی اسلام دشمن سازشوں سے اگاہ کیا. کہ روس آپ کے مسلمان بھائیوں پر حملہ آور ہو چکا ہے اور طاقت کے زور پر افغانستان پر اپنا تسلط بھی قائم کرنے والا ہے. 

یہ بات سچ تو تھی مگر امریکہ بھی اسی تلاب کی مچھلی تھا یعنی اسلام مخالف تھا.  امریکہ کو اس کرسی تک پہنچنا تھا جہاں پر روس براجمان تھا اور مسلمان مجاہدین ہی ان کو اس مقام تک پہنچا سکتے تھے. مسلمانوں سے نفرت کو دل میں دبائے امریکہ نے روس کے خلاف چال چلی اور سعودیہ کے کندھے پر بندوق رکھ کر نشانہ لیا.

عرب کی سرزمین پر جب یہ خبر پھیلی کہ ہمارے مسلمان بھائیوں کو کافر قتل کر رہے ہیں مسلمانوں کی تعداد بھی بہت کم ہے کیوں کہ افغانی عوام روسی حملے سے ڈر کر بھاگ نکلی تھی. جو آج تک پاکستان سمیت دنیا کے کئی کونوں میں چھپی بیٹھی ہے. جنگ کے میدان سے بیٹھ پھیر کر بھاگنے والے یہ منافق تھے جو چند ہزار طالبان کی جماعت کو مرنے کے لئے چھوڑ کر بھاگ نکلے تھے.

اس موقع پر مارخورز بھی طاقت کے نشے میں چور اژدھے کو سبق سکھانے کے لئے پہنچ چکے تھے. مارخور کا حساب 1971 کی جنگ کے دوران سے بقایا تھا. 

جب حالات کشیدگی اختیار کرتے جا رہے تھے غدار بھٹو نے اپنی کرسی کے لئے ملک کو دو ٹکڑے کرنے کے دہانے پر پہنچا دیا.اوپر سے بھارت نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بمباری شروع کر دی. پاک رینجرز کے بہت سے جوان شہید ہو گئے بدلے میں پاک فضائیہ نے آپریشن جنگیز خان پلان کیا اور ایک رات میں بھارت کے رنویز اور سینکڑوں طیارے مار گرائے بھارت کی بولتی بند ہو گئی مگر روس نے بھارت کو سہارا دیا اور اسے حالات میں پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑی جب پاکستان اندرونی مسائل کا شکار تھا.

سن 1971 کی جنگ میں روس کی ایٹمی گن بوٹس نے پاکستانی بحریہ کا محاصرہ کئے رکھا جس کی وجہ سے پاکستانی نیوی مفلوج ہو کر رہ گئی اور بنگالی بھی غداری کر گئے ایک غریب ملک جو مسلسل جنگوں کی زد میں تھا آخر کس کے ساتھ لڑتا اور کس کو چھوڑتا نتیجہ میں پاکستان کے دو ٹکڑے ہو گئے.

خیر مارخور اس وقت تو کچھ نہیں کر سکا مگر اس نے اپنی ڈائری میں لکھ لیا کہ جس اژدھے نے میرے پیارے وطن کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا ہے میں اس کے اتنے ٹکڑے کروں گا کہ اس کی نسلیں بھی یاد رکھے گی.

جنرل حمید گل محروم رحمت اللہ علیہ کی کچھ تصویر سوشل میڈیا پر موجود ہیں جن میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ سپائے ماسٹر جنرل حمید گل کے گرد افغان مجاہدین اسے بیٹھے ہیں جیسے شاگرد استاد کے سامنے بیٹھتا ہے.

چند ہزار طلبان ایمان کی قوت اور شوق شہادت دلوں میں لئے جہاد کے لیے تیار تھے. 

روسی فوج سویت یونین کے اتحاد کے ساتھ ایک بہت بڑی طاقت تھی جو سینکڑوں ٹینکوں کے ساتھ افغانستان پر حملہ آور ہوئی اونچے سنگلاخ پہاڑوں پر روسی جدید ہیلی کاپٹروں اور فائٹر جسٹس نے بم برسانا شروع کر دئے.

طالبان کے ہمراہ کوئی ایسی طاقت لڑ رہی تھی جو دشمن پر کہر برپا کر رہی تھی. کئی روسی طیارے اور ہیلی کاپٹر آگ کے شعلوں میں لپٹے زمین پر آ گرے. چند ہزار طالبان کے پاس اسلحہ کہاں سے آ رہا تھا یہ بھی کوئی نہیں جانتا تھا. 

افغانستان کی جنگ میں شریک ہونے کے لئے عرب کی سرزمین سے کئی مجاہد افغان مجاہدین کی مدد کے لئے پہنچ گئے جن میں کمانڈر خطاب کا نام روسی نسلوں کے لئے بھیانک خواب ثابت ہوا کمانڈر خطاب افغان جہاد کے بعد چیجن جنگ میں شامل ہوئے اور گوریلا کارروائیاں کرتے ہوئے روسی فوجوں کو ناکوں چنے چبوائے ان کا حقیقی نام ثامر صالح عبد اللہ تھا چیچنیا کی آزادی کے موقع پر انھیں کمانڈر خطاب کا لقب ملا.ایک جاسوس کی مدد سے روسی فوجیں اس شیر کو زہر دے کر شہید کرنے میں کامیاب ہو گئی.

عرب کی سرزمین سے افغان جہاد میں شامل ہونے والوں میں ایک نام اسامہ بن لادن کا بھی تھا. امریکہ نے اس کی زہانت دیکھتے ہوئے اسے روس کے خلاف استعمال کرنے کا پلان

 بنایا. اس طرح  ایک تنظیم کی بنیاد رکھی گئی جسی القاعدہ کا نام دیا گیا. اس کی سربراہی اسامہ کو سونپ دی گئی. 

 مجاہدین اسلام کے ہاتھوں روس کو بری طرع شکست ہوئی اور یہ ٹوٹ کر بکھر گیا. روس کے ٹکرے ہونے سے امریکہ کا مقصد پورا ہو چکا تھا اب اسامہ ان کے لئے بیکار تھا امریکہ نے اسامہ کو سائیڈ پر کرنے کا پلان بنایا.

امریکہ جیسے دودھ میں سے بال نکالنے جتنا آسان سمجھ رہا تھا. وہ ان کی سوج سے بھی اوپر کا کھلاڑی نکلا اسامہ کے خلاف  امریکہ نے  کئی چھوٹھے پروپیگنڈے کئے 9/11 کا ڈرامہ بھی اسی پلان کے تحت رچایا گیا تھا.

اسامہ بن لادن سمجھ چکا تھا کہ اب امریکہ اس کی جان کا دشمن بن چکا ہے. روس امریکہ ایک ہی تلاب کی مچھلیاں ہیں جو اسلام کی دشمن ہیں. اب اسامہ کے اندر امریکہ سے بدلہ لینے کی آگ بھڑک اٹھی تھی. جس کی وجہ سے اسامہ نے امریکہ کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا .

القاعدہ تنظیم جیسے امریکہ نے خود ہی تیار کیا تھا اب اسی کے لئے وبال جان بن گئی. اسامہ نے ان پر براہراست حملوں کا آغاز بھی کر دیا جس سے امریکہ کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا .پھر تو کیا تھا روزانہ کوئی نہ کوئی امریکی تنصیبات آگ کے شعلوں میں لپٹی دکھائی دینے لگی پورے امریکہ کے لئے اسامہ حوف کی علامت بن چکا تھا. 

امریکی افواج ایجنسیاں اور نیٹو کی فوجیں سب اسامہ کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئی مگر اسامہ کے پاس ایسی سلیمانی ٹوپی تھی کہ ان کو نقصان پہنچانے کے بعد ان کی نظروں کے سامنے سے غائب ہو جاتا تھا. 

جس جگہ کو اس نے ٹارگٹ کرنا ہوتا یہ پہلے امریکہ کو اگاہ کر دیا کرتا تھا مگر پھر بھی امریکہ نہ اس تباہی کو روک پاتا اور نہ ہی اسامہ کو  پکڑ پاتا تھا.

اسامہ امریکہ روس اور پورے یورپ ممالک کیلئے جنوں اور بھوتوں جیسا افسانوی کردار بن چکا تھا.

آخر کار امریکہ نے کئی ممالک کے ساتھ مل کر ایک بہت بڑی فوج تیار کی جن کا کام صرف اور صرف اسامہ کو پکڑنا تھا. ان کو ہر طرح کی سپورٹ دی گئی جی پی ایس ٹریکر سیٹ لائیٹ اور ہر طرح کی ٹکنالوجی کا استعمال کیا گیا امریکہ کے اربوں کھربوں ڈالر تباہ ہو گئے  مگر اسامہ کو پکڑنا تو دور کی بات تھی کوئی اس کا سراغ تک نہ لگا سکا.

اسامہ بن لادن کو گردوں کی تکلیف تھی  گردے فیل ہونے کے باعث 2006 میں اسامہ بن لادن اپنے حقیقی مالک کے پاس

 پہنچ چکا تھا. کوئی مائی کا لال اس کو نہیں پکڑ پایا اسامہ بن لادن اپنی طبعی موت مرا. 2006 میں کئی اہم شخصیات نے اسامہ کے انتقال کر جانے کا زکر کیا تھا. 

دنیا میں رسوائی سے بچنے اور اپنی عوام کو مطمئن کرنے کے لیے امریکہ نے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو شہید کرنے کا چھوٹا ناٹک کیا یہ بات ساری دنیا جانتی ہے اگر

وہ حقیقت میں اسامہ ہوتا تو امریکہ نے آسمان سر پر اٹھا

لینا تھا. 

یہ کیسے ہو سکتا تھا کہ ایک ایسا شخص جو پورے یورپ سمیت امریکہ کے لئے دہشت کی علامت بنا رہا اسی ایسے ہی مار کر پھینک دیا جائے .امریکہ نے خود ہی اس بات کو دبا دیا کیوں کہ حقیقت میں امریکہ کے پاس کوئی سبوت نہیں تھا کہ انھوں نے اسامہ کو ہلاک کر دیا ہے.

اسامہ نے  امریکہ سمیت پوری دنیا پر واضح کر دیا کے کسی مسلمان کو دھوکہ دینے  کا انجام کیسا ہوتا ہے اور ایک مسلمان پوری دنیا کفر کے ایوانوں کو لرزا سکتا ہے.

اسامہ بن لادن نے ساری زندگی جہاد کے لیے وقف کر دی اور آرام و سکون کی زندگی کو چھوڑ کر افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں گزاری جہاں کئی کئی دن اسے بھوکا پیاسا رہنا پڑتا تھا .مگر دشمنوں پر اسامہ نے اپنی ایسی دھاگ بٹھائی کے آج تک امریکہ اس کے نام سے خوف زدہ ہے.


.


Post a Comment

0 Comments