Story Of Iraqi President Saddam Hussein And His Grandson Mustafa Hussein

Saddam Hussein And His Grandson Mustafa Hussein


نَصْرٌ مِّن اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ 

"بے شک مسلمانوں کے لئے خدا کی مدد اور فتح قریب ہے" 



دوستو حالیہ دنوں میں اسرائیلی فوج کی بیت المقدس پر بمباری اور نہتے فلسطینیوں پر ظلم کی انتہا دیکھ کر صدام حسین کی یاد ضرور آتی ہے . 

دوستو یہ بات حقیقت ہے کہ صدام حسین عیاشی کی زندگی بسر کرتا تھا مگر  یہ آج کے حکمرانوں جیسا بلکل نہیں تھا جو مظلوم مسلمانوں کے لئے صرف  ہمدردی اور مزمت سے آگے بڑھ کر کچھ نہیں کر سکتے .آج اسی طرح کے  حکمران کی ضرورت ہے جو مسلمان ماؤں بہنوں کی عزتیں پامال ہونے پر خاموش تماشائی بنا رہنے کی بجائے بدلہ لینے والا ہو  اور ان کو ایسا سبق سکھائے کے پھر کبھی کسی کافر کی مسلمان بہن بیٹی کی طرف نگاہ اٹھانے کی ہمت پیدا نہ ہو.

دوستو آج کی ویڈیو میں ہم صدام حسین اور ان کے  شیر دل 14سالہ  پوتے مصطفی حسین کا ناقابلِ یقین واقعہ آپ کے ساتھ شئر کریں گے جو تن تنہا  امریکی کمانڈوز سے کئی گھنٹے لڑتا رہا اور ان کا ایسا حشر کیا کہ امریکہ بھی اس بچے کی دلیری پر ہگا بگا رہ گیا . اور افسوس کرتے ہوئے کہا کہ کاش یہ بچہ ہمارا ہوتا. 



دوستو آپ سے گزارش ہے کہ فرقہ واریت کی سوچ سے باہر  نکل کر ویڈیو کو مکمل ملاحظہ کیجئیے گا ہم ایک دوسرے کو کافر کہتے  ہیں جب کہ کافر اور ہیودی ہمیں ایک مسلمان سمجھتے  ہیں فلسطین کشمیر برما عراق میں کسی نے یہ نے کہا کہ سنی کو چھوڑو اور شیعہ کو مارو اور نہ کسی نے یہ کہا کہ شیعہ کو چھوڑو اور سنی کو مارو. ایک بات زہین نشیں کر لیں کے دشمن کے پاس اس وقت سب سے بڑا ہتھیار فرقہ واریت ہے جو ہماری تباہی کا باعث بن رہا. 

دوستو عراقی صدر صدام حسین کا نام آج بھی امریکہ اور اسرائیل کے لئے دہشت کی علامت ہے. کیوں کہ صدام حسین واحد ایسا لیڈر تھا جس نے  اسرائیل پر اتنا خوف طاری کر دیا کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا تھا کہ صدام حسین پاگل ہے جسے نہ اپنی جان کی پرواہ ہے اور نہ دوسروں کی. 

دوستو ایک مرتبہ ایک مظلوم عورت صدام حسین کے پاس آئی اور روتے ہوئے کہنے لگی کہ تم یہاں عشایان کر رہے ہو اور اسرائیلی فوج تمہاری مسلمان ماؤں بہنوں کی عزتیں لوٹ رہی ہے .آج میری بیٹی کی عزت لوٹنے کے بعد اسے قتل کیا گیا گل کسے اور کی بیٹی کے ساتھ ایسا ہو گا. صدام حسین اس مظلوم عورت کی فریاد سن کر رو پڑا اور آنسو پونچھتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ کل صبح کا سورج کوئی اسرائیلی بچہ بوڑھا جوان حیریت سے نہیں دیکھے گا جس طرع انھوں نے ہماری ماؤں بہنوں کو رلایا ہے مین ان کی چیخیں نکالو گا.اتنا کہنے کے بعد صدام حسین نے اپنی فوج کو  اسرائیل پر حملہ کرنے کی تیاری کا حکم دیا اس وقت عراق کے پاس  40 کے قریب سکڑٹ میزائیل موجود تھے  ٹھیک دو گھنٹے کے بعد 40 کے 40 میزائیل اسرائیل میں تباہی مچانے کے لئے تیار کر دئے گئے صدام حسین کے حکم پر اسرائیل کے سب سے گنجان آباد شہر تل ابیب پر چالیس میزائیل ایک ساتھ فائر کر دئے گئے. ان میزائل حملوں نے  اسرائیل میں تباہی مچا کر رکھ دی. امریکہ کا ساتھ ہونے کے باوجود بھی اسرائیل کی ہمت نہ ہوئی کہ صدام حسین سے بدلہ لے سکے.

یہ اکیلا شیر ایسے دھاڑتا تھا کہ یہودیوں کی پینٹ گیلی ہو جاتی تھی اسی لئے اس شیر کو پھنسانے کیلئے جال بنا گیا. 

دوستو امریکہ اور اسرائیل نے پوری پلانگ کے ساتھ عراق کے گرد اپنی فوجیں جمع کرنی شروع کر دی اور ان پر ایٹمی ہتھیاروں کے الزامات لگا کر حملہ کر دیا صدام حسین کی فوج  میں موجود غداروں کو امریکہ نے خرید لیا تھا اور عراقی فوج نے امریکی افواج کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے. صدام حسین کے ساتھ ان کے بیٹے  پوتا اور چند ایک

ساتھی باقی رہ گئے تھے پھر بھی انھون  نے امریکہ کے سامنے جھکنے کی بجائے لڑنے کا فیصلہ کیا. صدام حسین کافی وقت تک امریکہ کی نظروں سے اوجھل ہو کر انھیں بھاری نقصان پہنچاتا رہا. پھر امریکہ نے ایک چال چلی اور صدام حسین کو پکڑوانے پر 15 ملین ڈالرز کا انعام رکھ دیا. یہ چال کامیاب ہو گئی اور صدام حسین کے ایک قریبی ساتھی نے لالچ میں آ کر ساری معلومات امریکہ کو فراہم کر دی. دوستو امریکہ کو ساری معلومات مل چکی تھی صدام حسین بھی امریکہ کے ہتھے چڑھ چکا تھا. اب صرف صدام حسین کا 14سالہ  پوتا مصطفی حسین اس کے والد اور چچا یعنی کے کل تین افراد

 باقی رہ گئے تھے امریکہ اب ان کی تلاش میں تھا. 

دوستو  ان تین  مجاہدوں نے امریکہ کے سامنے سر جھکانے اور 15 ملین ڈالرز کو لات مار کر دشمن سے لڑنے اور شہادت پانے کا فیصلہ کیا. 

مصطفیٰ حسین نے جان بوجھ کر جی پی ایس ٹریکر آن کر دیا تھا تاکہ امریکی فوج ان تک پہنچ سکے لوکیشن ٹریک ہونے پر پینٹاگون میں کھلبلی مچ گئی. اور فوری ایک بڑے آپریشن کے تیاری کی جانے لگی. 

 امریکی آئر بون 101 ڈویژن کے 400 سے زائد کمانڈوز کو اس آپریشن پر جانے  کا آرڈر ملا. ان کے بیک اپ میں یو ایس آئر فورس اور اٹلری کو رکھا گیا . امریکی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کیوا ہیلی کاپٹر میزائلوں سے لیس کر دئے گئے .دنیا کی خطرناک ترین ہومیوز 50 کلیبر مشین گنز  اس آپریشن میں استعمال کیا گیا اور ان سب کے بیک اپ میں امریکی فائٹر جیٹس اور اپاجی ہلی کاپٹرز موجود تھے.ٹارگٹ تھا موسل شہر کے نواحی علاقے میں ایک گھر جہاں پر یہ تینوں مجاہد موجود تھے.جونہی ہی امریکی فورسز لوکیشن پر پہنچی تو 101 ڈویژن کے چار سو کمانڈوز آگے بڑھے اور ہومیوز 50 کلیبر مشین گنز نے اس گھر پر گولیاں برسانا شروع کر دی. گھر کے اندر موجود مجاہدوں کی جانب سے جوابی فائرنگ کی گئی امریکی فورسز سمجھی کے  جوابی فائرنگ کرنے والے کوئی ماہر کمانڈوز ہیں. گھر کے اندر موجود

مجاہدوں نے امریکی حملے کے جواب میں شدید مزاحمت کی جس کی وجہ سے امریکی فورسز

پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی. اور پانچ امریکی کمانڈوز بھی مارے گئے. پہلے حملے میں نکامی کے بعد امریکی سپشل فورسز نے ہیوی اٹلری فائر اور گرنیڈ  سے دوبارہ حملہ کیا.اس حملے میں گھر کے اندر موجود دونوں جوان زخمی ہو گئے اب صرف چودہ سالہ مصطفی حسین امریکی کمانڈوز سے لڑ رہا تھا. شیر دل مصطفی حسین انتہائی پھرتی سے پوزیشن بدل بدل امریکی فورسز کو نشانہ بنا رہا تھا .مسلسل تین کھنٹے تک راکٹ اور گرینیڈ حملے کئے جاتے رہے مگر امریکی فورسز کو کامیابی نہ ملی جس کے بعد انھوں نے ایٹی ٹینک مزاءیل استعمال کرنے کا فیصلہ کیا

 اور 10 اینٹی ٹینک میزائل اس چھوٹے سے گھر پر فائر کئے جس کی وجہ سے دو  مصطفی حسین کے والد  اور چچا شہید ہو گئے. 

لیکن اب تک بھی اندر سے جوابی فائرنگ جاری تھی اور 400  امریکی کمانڈوز ایک قدم تک آگے نہ بڑھا سکے. مصطفی حسین دنوں ہاتھوں میں کلیشن کوپ تھامے کبھی جھت سے تو کبھی دروازے کی اوٹ سے امریکوں کو انھیں کی زبان میں للکارتا ہوا گولیاں چلا رہا تھا. مصطفی حسین انسان کا بچہ تھا یا کوءی سپر مین کے پل بھر میں کبھی جھت پر اور کبھی نیچے پہنچ کر لگاتار 6 گھنٹے تک دنیا کی طاقتور ترین فوج کو ایک قدم آگے نہیں بڑھنے دے رہا تھا. امریکی فورسز کو لگا کہ اندر بہت سے لوگ موجود ہیں جو مختلف جگہ سے ہمیں نشانہ بنانا رہے ہیں. جب امریکی کمانڈوز کسی طرع بھی گھر کے اندر داخل نہ ہو پائے تو انھوں نے کیوا ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے ہوئے گھر پر بمباری کی تو مصطفی حسین اچانک غائب ہو گیا. جس کے بعد امریکی کمانڈوز گھر کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے.جونہی اسپشل فورسز کے  کمانڈوز گھر کے اندر داخل ہوئے تو سیڑھیوں کے نیجے چھاپا ہوا 14 سالہ عقاب ان پر چھپٹ پڑا اور اندھا دھند فائرنگ سے کئی کمانڈوز کو جنم واصل کر دیا .امریکی فورسز کی آنکھیں پٹی کی پٹی رہ گئی کے مسسل 6 گھنٹے تک ان سے مقابلہ کرنے والا ایک بچہ تھا اور مزید حیرت کی بات یہ تھی کہ یہ بچہ تن تنہا جدید ہتھیاروں سے لیس 400 کمانڈوز سے لڑ رہا تھا. مصطفی حسین کی ڈھال اس کے والد کا مردہ جسم  تھاجو گولیوں سے چھیتڑے چھیتڑے ہو چکا تھا. مصطفی حسین کی ران اور کندھے پر ایم 16 کی گولیاں لگی  تھی جو بڑے بڑے بہادر کو گرانے کے لئے کافی ہوتی ہیں 

مگر یہ شیر کا بچہ اس کے باوجود ہتھیار ڈالنے  کے لئے تیار نہ تھا آخر کار ایک راکٹ اٹیک سے مصطفی حسین بھی لہو لہان زمین پر گر پڑا اور جان کی بازی ہار گیا. 

اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ. 

دوستو مصطفی حسین  امریکہ کے سکول میں پڑھ رہا تھا مگر حالات نے اسے کتابیں چھوڑ کر رائفل اٹھانے پر مجبور کر دیا. مصطفی حسین نے ایسی داستان شجاعت رقم کی کے  پوری دنیا کے حوش اڑ گئے. اور دشمن نے بھی 

کہا کہ کاش یہ بچہ ہمارا ہوتا مصطفیٰ حسین کو  امریکہ کی جانب سے بہادر اور دلیر بچہ ہونے کا ایوارڈ بھی ملا.

آج بھی اس 14 سالہ مجاہد مصطفی حسین کا نام شجاعت و بہادریکی علامت سمجھا جاتا ہے. 

بے شک جزبہ ایمانی اور شوق شہادت رکھنے والوں نے ایسی ایسی داستان رقم کی کے دنیا آج تک ششدر ہے محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں ہندوستان فتح کیا اور  14 سالہ مصطفی حسین نے تن تنہا دنیا کی طاقتور ترین فوج کو دھول چٹا کر رکھ دی اور بے مثال شہادت پا کر ہمیشہ کے لئے امر ہو گیا. ہمیں اسلام کے ان مجاہدوں پر فخر ہے .

 صدام حسین کے پوتے نے  صرف 14 سال کی عمر میں شجاعت اور بہادری کی ناقابل یقین تاریخ رقم کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا اس پر  کئی  کتابیں لکھیں جا چکی ہیں.  اور مصطفی حسین پورے امریکہ میں شجاعت کی مثال مانا جاتا ہے. 

Post a Comment

0 Comments