Wo Kon Thi? Who Was Fatima Sughra Begum? Real Story Of Brave Girl Fatima Sughra

 Who Was Fatima Sughra Begum? Real Story Of Pakistani Brave Daughter


 اس گُلشن کو خونِ جگر دیکر کتنوں نے زینت بخشی ہے

دو چار کو دنیا جانے ہے,گمنام نہ جانے کتنے ہیں





  آج ہم فلمی دنیا کے  ہیروز کو اصل ہیروز ماننے لگیں ہے .  آپ کسی سے محمد بن قاسم, محمود غزنوی, شہاب الدین غوری کے متعلق پوچھے تو وہ  زیادہ سے زیادہ ان کا نام ہی جانتا ہو گا ان کے کارناموں کے متعلق ہمیں کچھ پتہ ہی نہیں  ہمارا بچے سلمان خان, شارخ خان , عامر خان وغیرہ کی ایک ایک فلم کے سین کو یاد رکھتا ہے تو دوسری جانب انگریز اور یہودی ہمارے اسلامی ہیروز کو فلو کرتے ہوئے بچوں کی تربیت کرتے ہیں اسی لئے ہم غلام اور یہودی دنیا کے حکمران بن چکے ہیں جبکہ ہم روز بروز ان کافروں کے بنے ہوئے جال میں پھنستے جا رہے ہیں .اس کا نقصان ہماری آنے والی نسلوں کو بھی ہو گا کیوں کہ ہم خود ہی اپنے بچوں کو انگریزوں ہندوؤں اور یہودیوں  کی زہنی غلامی سیکھا رہے ہیں. اس کے متعلق زرا سوچئے گا .
ابھی اپنے ٹاپک کی طرف آتے ہیں دوستو فاطمہ صغریٰ ہماری قوم کی وہ بہادر بیٹی تھی جس نے صرف چودہ سال کی عمر میں دنیا کے سب سے بڑے اور طاقتور برطانوی سامراج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یوں للکارا تھا کہ اس بچی کی آواز اور کڑک انداز آج بھی ان کے کانوں کو  سُنائی دیتا ہے۔یہ ان دنوں کی بات ہے جب قیام پاکستان کی تحریک اپنے آخری مراحل میں تھی. انگریز حکومت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے احتجاج کیے جا رہے تھے .اس دوران مسلم لیگ نے برطانوی سول سیکریٹریٹ کے سامنے احتجاج کرنے کا  اعلان کیا۔ اس وقت انگریز کی حکمرانی تھی برطانوی کمشنر لوئیس نے تکبر بھرے انداز میں پریس کو بیان دیا۔ کہ میں مسلم لیگ کو برطانوی "سیکریٹریٹ کے سامنے  اس دن تک احتجاج نہیں کرنے دوں گا جب تک سیکریٹریٹ پر ہمارا جھنڈا لہرا رہا ہے۔"برطانوی سامراج نے دفعہ 144 نافذ کر دیا اس کے باوجود مسلم لیگ کا جلوس برطانوی سیکیٹریٹ کی جانب نکل پڑا 14 سالہ فاطمہ بھی اس ریلی میں شامل تھی انگریز سرکار کے  کمشنر کا بیان کو 14 سالہ فاطمہ بھی سن چکی تھی جلوس والوں نے تو صرف دفعہ ایک سو چوالیس توڑنا تھی. اور  چودہ سالہ فاطمہ نے اس فرعون کا غرور توڑنا چاہتی تھی  جب یہ احتجاجی ریلی برطانوی سیکریٹیریٹ کے سامنے پہنچی. تو فاطمہ جو  کمزور اور دبلی پتلی لڑکی تھی  اس ریلی سے نکل کر آگے آن کھڑی ہوئی .اس نے نظر اٹھا کر دیکھا تو  عمارت پر برطانیہ کا جھنڈا جھول رہا تھا. اور سامنے 10 فٹ اونچا ایک بیرئر رکاوٹ کے لئے لگا ہوا تھا. فاطمہ آگے بڑھی اور سیکریٹیریٹ کا دس فٹ اونچا بیرئر پھلانگ کر پار ہونے لگی تو ایک انگریز سپاہی اس کی جانب بڑھا  فاطمہ نے انتہائی پھرتی سے اپنی انگلیاں اس کی آنکھوں میں گاڑ کر دھکا دے مارا اس کے ساتھ ہی گوروں کے کچھ اور سپاہی فاطمہ کی جانب بڑھنے لگے لیکن پلک چھپکتے ہی فاطمہ ڈرین پائپ سے لٹکتی ہوئی چھت پر جا پہنچیں. فاطمہ نے فوراً برطانوی حکومت کا جھنڈا  اتار پھینکا اور اس کی جگہ سبز ہلالی پرچم لہرا دیا .فاطمہ کی اس بہادری پر سب حیران گھڑے تھے. کمشنر لوئس بھی سیکریٹریٹ کے لان میں کھڑا یہ منظر دیکھ رہا تھا.برطانوی سیکریٹریٹ کے پول پر مسلم لیگ کا پرچم لہرانے کی دیر تھی کہ پھاٹک کے باہر پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ کا نعرے گونج اٹھے اور دنیا کے سب سے بڑے برطانوی سامراج کا پرچم چودہ سالہ فاطمہ صغری کے جوتے کے نیچے پڑا تھا۔
اس کے بعد فاطمہ گرفتار ہوئیں اور قید  بھی کاٹی  لیکن یہ14 سالہ بچی ہمیں بتا گئیں کہ مسلمان جو چاہے کر سکتا ہے اس کی  ہمت اور حوصلے کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا .فاطمہ کے اس کارنامے پر حکومتِ پاکستان کی طرف سے انکو لائیو ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ اور پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا  فاطمہ صُغریٰ نے ستمبر  2017 میں 84 برس کی عمر میں وفات پائی.

اللہ پاک فاطمہ اور تمام اسلام کے مجاہدوں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین. 

پاکستان زندہ باد پاک فوج پائندہ باد 

Post a Comment

0 Comments